امریکا کو اپنے فوجی اڈے علاقے سے دور لے جانے ہوں گے، سپاہ پاسداران
ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر نے کہا ہے ایران مخالف امریکی قانون کاٹسا کا مطلب ایٹمی معاہدے سے امریکا کا یکطرفہ طور پر نکل جانا ہے۔
سپاہ پاسدارن انقلاب اسلامی کے کمانڈر جنرل محمد علی جعفری نے کہا ہے کہ ایران ایٹمی معاہدے کے سلسلے میں امریکی صدر ٹرمپ کی حکومت کے مخاصمانہ رویّے سے فائدہ اٹھا کر علاقے میں قیام امن کے منصوبوں اور اپنے دفاعی اور میزائل پروگراموں کو تیز رفتاری کے ساتھ آگے بڑھائےگا۔
جنرل محمد علی جعفری نے اتوار کو سپاہ کی اسٹریٹیجک کونسل کےاجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی پابندیوں کے قانون کاٹسا اور ایران مخالف نئی امریکی پابندیوں کے نفاذ کی صورت میں امریکا کو علاقے میں موجود اپنے فوجی اڈوں کو ایرانی میزائلوں کی رینج سے دور یعنی دوہزار کلومیٹر دور منتقل کرنا پڑےگا۔
واضح رہے کہ امریکی ایوان نمائندگان نے گذشتہ پچیس جولائی کو ایران کے خلاف جامع پابندیوں کا قانون کاٹسا منظور کرلیا جس کو پابندیوں کی ماں یا مدر آف سینکشن کہا جارہا ہے۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر نے کہا کہ اگر ادھر ادھر سے آنے والی یہ خبریں کہ امریکی حکومت سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کو دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں شامل کرنا چاہتی ہے صحیح ہوئیں تو سپاہ پاسداران بھی پوری دنیا اور خاص طور پر مشرق وسطی میں امریکی فوج کو دہشت گرد گروہ داعش کی ہی طرح سمجھے گی۔
جنرل جعفری نے کہا کہ امریکا اگر اپنے اس قسم کے اقدامات کے ذریعے علاقے کے بارے میں ایران کے ساتھ مذاکرات کرنا اور مذاکرات کے لئے تہران پر دباؤ ڈالنا چاہتاہے تو اس نے غلط راستے کا انتخاب کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران علاقائی مسائل کے بارے میں امریکا کے ساتھ مذاکرات نہیں کرےگا۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے سربراہ نے اس بات پر زوردیتے ہوئے کہ امریکا کی نئی پابندیاں ہر قسم کی مفاہمت کےامکان کو ہمیشہ کے لئے معدوم کردیں گی کہا کہ یہ پابندیاں ایٹمی معاہدے کے تجربات کو مکمل کردیں گی کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات کسی مسئلے کے لئے حل نہیں ہوتے بلکہ امریکا مذاکرات کے ذریعے مقابل فریق پر دباؤ ڈالتا ہے اور اس سے دشمنی نکالتا ہے۔