امریکہ کو عالمی سطح پر مزید تنہا کر دیں گے، ترجمان حکومت ایران
حکومت ایران کے ترجمان نے تہران کے خلاف امریکی صدر کے مخاصمانہ موقف پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے اعلی سفارت کار قومی مفادات کے تحفظ اور امریکہ کو مزید تنہا کرنے کے لیے موثر اقدامات کی انجام دہی میں مصروف ہیں۔ دوسری جانب جامع ایٹمی معاہدے کی نگران ایرانی کمیٹی کے سینیئر رکن اور عالمی امور میں رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے کہا ہے کہ یورپ کی جانب سے جامع ایٹمی معاہدے کو مشروط کیا جانا ہرگز قابل قبول نہیں ہے۔
حکومت ایران کے ترجمان محمد باقر نوبخت نے منگل کے روز ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنے عوام کے بھروسے اور رہبر انقلاب اسلامی کی ہدایات کے مطابق پوری قوت اور توانائی کے ساتھ امریکہ کے ناجائز مفادات کے مقابلے میں ڈٹا ہوا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایران کی جرآت مندانہ پالیسی کے نتیجے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دنیا میں تنہا ہوکر رہ گئے ہیں۔
حکومت ایران کے ترجمان نے یورپی یونین کے امور خارجہ کی انچارج فیڈریکا موگرینی کے مجوزہ دورہ ایران کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین نے ٹرمپ سے بالکل الگ موقف اختیار کیا ہے۔
محمد باقر نوبخت نے سعودی عرب کی جانب سے امریکی صدر کے ایران مخالف موقف کی حمایت کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سعودی حکمرانوں میں خود سے فیصلہ کرنے کی صلاحیت نہیں اور وہ آج تک اسی روش پر عمل پیرا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سعودی حکمرانوں کو اپنی اس طرز فکر کی اصلاح کرنا ہوگی تاکہ ایران کے ساتھ تعلقات کی بحالی کا امکان پیدا ہوسکے۔
دوسری جانب جامع ایٹمی معاہدے کی نگراں ایرانی کمیٹی کے سینیئر رکن ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے کہا ہے کہ یورپ کی جانب سے جامع ایٹمی معاہدے کو مشروط کیے جانے کی بات کسی طور قبول نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ یورپی عہدیداروں کو جامع ایٹمی معاہدے کے بارے میں سوچ سمجھ کر بیان دینا چاہیے۔
عالمی امور میں رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر نے کہا کہ یورپی حکام کا یہ کہنا کہ وہ جامع ایٹمی معاہدے کو قبول کرتے ہیں لیکن ایران کے علاقائی کردار یا تہران کے میزائل پروگرام کے بارے میں مذاکرات کیے جائیں، ایٹمی معاہدے کو مشروط کرنے کے مترادف ہے، جسے ایران کبھی قبول نہیں کرے گا۔
ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے واضح کیا کہ جامع ایٹمی معاہدہ ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے درمیان ہونے والے اتفاق رائے سے ہٹ کر کسی چیز سے مشروط نہیں ہے۔
جامع ایٹمی معاہدے کی نگراں ایرانی کمیٹی کے رکن نے کہا کہ عراق اور شام میں ایران کا کردار ان ملکوں کی حکومتوں کی درخواست کے مطابق ہے اور علاقائی سطح پر تعاون کرنا ایران کا حق ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح سے یورپی ملکوں نے یورپی یونین بنائی ہے اسی طرح مشرق وسطی کے ملکوں نے استقامتی لائن قائم کی ہے جو ایران سے شروع ہوتی ہے اور عراق، شام اور لبنان سے گزر کر فلسطین تک پہنچ جاتی ہے۔
ایران کی مصلحت نظام کونسل کے رکن نے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے خلاف امریکی صدر کے مخاصمانہ بیان کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے ایرانی عوام کی کوکھ سے جنم لیا ہے اور یہ ادارہ بیرونی طاقتوں کے مقابلے میں ایران کی استقامت کی علامت اور ملک کی ارضی سالمیت کے دفاع کا مضبوط ذریعہ ہے۔