افغانستان پر امریکی حملے سے دنیا میں عدم تحفظ کا احاس پیدا ہوا، ایران
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے کہا ہے کہ افغانستان پر امریکی جارحیت کے بعد پوری دنیا میں عدم تحفظ کا احساس پیدا ہوا ہے اور عالمی برادری کو چاہئے کہ دہشت گردی کے خلاف مہم میں افغانستان کی مدد کرے۔
اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب غلام علی خوشرو نے افغانستان سے متعلق جنرل اسمبلی کے اجلاس میں حالیہ مہینوں کے دوران اس ملک میں بڑھتے ہوئے دہشت گردانہ حملوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اسے ایک ایسے عمل کا تسلسل قرار دیا جو افغانستان پر امریکی جارحیت کے بعد شروع ہوا ہے۔امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے دو ہزار ایک میں دہشت گردی کے خلاف مہم اور قیام امن کے بہانے افغانستان کو جارحیت کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں اس ملک میں دہشت گردی کو اور زیادہ فروغ حاصل ہوا اور منشیات کی پیداوار میں بھی اضافہ ہوتا چلا گیا۔غلام علی خوشرو نے افغانستان کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ایران گذشتہ تین عشروں کے دوران دسیوں لاکھ افغان پناہ گزینوں کا میزبان بنا رہا ہے۔اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے پناہ گزیناں کی جولائی کی رپورٹ کے مطابق ایران میں اپنے ناموں کے اندراج کے ساتھ زندگی بسر کرنے والے افغان پناہ گزینوں کی تعداد تقریبا دس لاکھ ہے جبکہ بیس لاکھ دیگر غیر قانونی افغان پناہ گزین بھی ایران میں رہائش پذیر ہیں۔ اور یہ ایسے پناہ گزین ہیں کہ جن کے پاس اپنی شناخت کی کوئی دستاویز تک نہیں ہے پھر بھی رہبر انقلاب اسلامی کی تاکیدات کے پیش نظر تمام قانونی و غیر قانونی افغان پناہ گزینوں کو ایران میں مفت تعلیم دی جا رہی ہے اور وہ میڈیکل اور حفظان صحت کی تمام سہولیات سے بھی بلا امتیاز استفادہ کر رہے ہیں۔افغان حکام نے خود بھی افغان پناہ گزینوں کی میزبانی اور ان کی امداد سے متعلق ایران کی بارہا قدردانی کی ہے۔اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب غلام علی خوشرو نے افغانستان میں اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں کی رپورٹ کی بنیاد پر گذشتہ تین برسوں کے دوران پوست کی کاشت میں ہونے والے ستّاسی فیصد اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے منشیات کے خلاف مہم اور اس لعنت کا مقابلہ کرنے کے لئے عالمی برادری کی جانب سے حمایت کئے جانے کی ضرورت پر تاکید کی۔دوسری جانب تہران میں افغانستان سے متعلق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے نمائندے تادامیچی یاماموتو نے ایرانی حکام سے افغانستان کے مسائل کے بارے میں گفتگو کی ہے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ افغانستان میں امن و استحکام کے قیام کے بارے میں افغانستان کے قومی اتحاد کی حمایت اور افغانستان میں قیام امن کے لئے اپنائے جانے والے طریقوں میں اقوام متحدہ کے ساتھ تعاون، ایران کی اصولی اور منطقی پالیسیوں کا حصہ ہے۔افغانستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون کے عمل کو تیز کرنا اور علاقے سے داعش دہشت گرد گروہ کے خطرے کے مکمل خاتمے سے متعلق تمام خطرات کا مقابلہ کئے جانے میں بھرپور تعاون، ایسے دو اہم اور کلیدی نکات ہیں کہ جن پر ایران کرتا رہا ہے۔