استنبول اجلاس میں یکجہتی فلسطین کے بارے میں مسلمانوں میں امید کا مظہر
ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے ترکی کے شہر استنبول میں او آئی سی کے ہنگامی سربراہی اجلاس کے انعقاد کی قدردانی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اجلاس سے مسئلہ فلسطین کے بارے میں مسلمانوں میں امید کی کرن پیدا ہو گئی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے بدھ کی رات استنبول میں ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان سے ملاقات میں بیت المقدس کے بارے میں امریکی صدر ٹرمپ کے اقدام کو تمام مسلمانوں اور دنیا کے تمام حریت پسندوں کے لئے رنجیدگی کا باعث قرار دیا اور کہا کہ او آئی سی کے ہنگامی سربراہی اجلاس میں اب جس راہ کا آغاز ہوا ہے اسے متحدہ طور پر جاری رکھے جانے کی ضرورت ہے تاکہ امریکہ کو اپنے اقدام کو عمل میں لانے کی اجازت ہی نہ مل سکے۔
صدر مملکت نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ مختلف طریقوں سے عالم اسلام کے خلاف امریکیوں اور صیہونیوں کی سازشیں جاری ہیں، کہا کہ خوشی کی بات یہ ہے کہ پوری دنیا کے مسلمانوں نے سرزمین فلسطین کے دفاع میں اپنے جذبات کا مظاہرہ کیا ہے اور وہ اس قسم کی غیر اسلامی سازش کے مقابلے میں ڈٹ گئے ہیں۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ شام میں امن و استحکام کو مضبوط بنانے کے لئے تہران اور انقرہ کے درمیان تعاون جاری رکھے جانے کی ضرورت ہے، کہا کہ علاقے میں دہشت گردی کے خلاف مہم اور امن و استحکام کے سلسلے میں ایران اور ترکی ایک جیسے نظریات رکھتے ہیں۔
اس ملاقات میں ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے بھی استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم کے ہنگامی سربراہی اجلاس میں مختلف ملکوں کے سربراہوں کی شرکت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وسیع پیمانے پر یہ شرکت فلسطین کے بارے میں اسلامی ملکوں کے مشترکہ نقطہ نظر کو نمایاں کرتی ہے اور امید کی جاتی ہے کہ یہ یکجہتی اس بات کا باعث بنے گی کہ فلسطینی قوم کے حقوق کی بحالی کی راہ میں مزید اقدامات عمل میں لائے جائیں گے۔
ترکی کے صدر نے تہران اور انقرہ کے درمیان تعاون کو زیادہ سے زیادہ فروغ دیئے جانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس مشترکہ تعاون سے علاقے میں دہشت گردی کی جڑوں کو اکھاڑ پھینکا جا سکتا ہے۔