ایران جنگ پر نہیں مذاکرات پر یقین رکھتا ہے
ایران کے وزیر خارجہ نے ہاہمی اختلافات کے حل کے لیے خطے کے ملکوں کو مذاکرات کا راستہ اپنانے کی تجویز پیش کی ہے۔ ڈاکٹر محمد جواد ظریف کا کہنا تھا کہ اگر خطے کے ممالک نے امن کا راستہ نہ اپنایا تو آئندہ آنے والی نسلیں ایک دوسرے سے نظر ملانے کے قابل نہیں رہیں گی۔
قطر کے الجزیرہ ٹیلی ویژن کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی اپنی ایک یادداشت میں ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے خطے کے ملکوں کے درمیان پائی جانے والی مشترکہ اقدار کی یاد دہانی کراتے ہوئے انہیں محاذ آرائی کے بجائے اتحاد کی دعوت دی ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے اس یادداشت میں بڑے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ"اسلامی جمہوریہ اپنے ہمسایہ ملکوں کی جانب پوری صداقت کے ساتھ دوستی کا ہاتھ بڑھاتا ہے۔"
ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے ایک بار پھر یہ بات زور دے کر کہی کہ تہران جنگ پر یقین نہیں رکھتا اور خطے کے ملکوں کو دعوت دیتا ہے کہ وہ میدان جنگ کے بجائے اپنے اختلافات کو مذاکرات کی میز پر حل کریں۔
ایران کے وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ عرب، ترک، فارس، کرد اور علاقے میں آباد دوسری تمام قومیں مشترکہ تاریخ، یکساں تہذیب، ملتی جلتی زبانوں اور ایسے رسم و رواج کی حامل ہیں جو انہوں نے ایک دوسرے سے سیکھی ہیں۔
ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے کہا کہ ایران اور اس کے ہمسایہ عرب ملکوں کی سیکورٹی کا دار و مدار، جن کی زمینی اور آبی سرحدیں ایک دوسرے سے ملتی ہیں، اقوام متحدہ کے منشور کے مطابق طے شدہ مشترکہ اصولوں کی پاسداری میں مضمر ہے جن میں اقتدار اعلی کا احترام، طاقت کے استعمال اور اس کی دھمکیاں دینے سے گریز، بحرانوں کے پرامن حل، ارضی سالمیت اور سرحدوں کے تحفظ، اندرونی معاملات میں عدم مداخلت اور حق خود ارادیت جیسے اصول شامل ہیں۔
ایران کے وزیر خارجہ نے خطے میں مغربی ملکوں کی فوجی موجودگی اور مداخلت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بیرونی ممالک نے ہمیشہ جنگ کا راستہ اپنایا ہے اور خطے میں پے در پے جنگیں بھڑکا کر امن و استحکام کے قیام کو ناممکن بنا رکھا ہے۔
ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے ایک بار پھر تہران کے اس موقف کا اعادہ کیا کہ اسلامی جمہوریہ اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ خطے کے ملکوں کے مشترکہ مفادات، ان اختلافات سے کہیں زیادہ ہیں جو بعض بے بنیاد قسم کی پریشانیوں اور عارضی مفادات کے نتیجے میں پیدا ہوئے ہیں۔
ایران کے وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ اگر خطے کے ممالک نے امن کا راستہ نہ اپنایا تو آئندہ آنے والی نسلیں ایک دوسرے سے نظریں ملانے کے بھی قابل نہیں رہیں گی۔