Apr ۰۴, ۲۰۱۸ ۲۰:۰۳ Asia/Tehran
  • بحران شام فوجی طریقے سے ختم نہیں کیا جاسکتا، صدر مملکت ڈاکٹر روحانی

ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے بحران شام کے حل کے لئے آستانہ مذاکرات کے عمل اور ایران، روس اور ترکی کے کردار کو اہم قرار دیتے ہوئے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ تینوں ملکوں اور عالمی برادری کو چاہئے کہ بحران شام کے خاتمے اور اس ملک کی تعمیرنو کی راہ ہموار کرنے اور شامی پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے لئے حقیقی طور پر کوششیں کرے۔

ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے بدھ کے روز شام کے مسئلے پر انقرہ میں ایران، روس اور ترکی کے سربراہی اجلاس میں کہا ہے کہ بحران شام کو فوجی طریقے سے اور یا باہر سے کوئی راہ حل مسلط کر کے ختم نہیں کیا جا سکتا اور شام کا مستقبل شامی عوام کے جمہوری طریقے سے انتخاب کے عمل سے ہی طے ہو گا۔

صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ایران، بحران شام کے آغاز سے ہی تاکید کرتا رہا ہے کہ اس مسئلے کو فوجی طریقے سے حل نہیں کیا جاسکتا اور اس نے اسی بنیاد پر چار نکاتی فارمولا بھی پیش کیا، کہا کہ شام کے قومی مذاکرات کے ذریعے بحران شام کے پرامن حل کے آغاز کے لئے مناسب راہ ہموار ہوئی ہے۔

انھوں نے شامی فریقوں کے مذاکرات اور شام میں آزادانہ انتخابات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ شام حکومت کی تشکیل اور اس کی نوعیت کے عمل میں اغیار کی مداخلت سے صرف بحران کا سلسلہ جاری رہے گا۔

ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے شامی عوام کی ابتر صورت حال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ شام کے قومی اقتدار اعلی کی خلاف ورزی کے بغیر تمام علاقوں میں انسان دوستانہ امداد پہنچانے کی کوشش کرے۔

ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ ایران، روس اور ترکی کی کوششوں سے شام میں دہشت گردی کے خلاف مہم میں کامیابیاں حاصل ہوئیں اور جب تک شامی عوام کو سکون حاصل نہ ہوجائے ان کوششوں کو جاری رکھے جانے کی ضرورت ہے۔

صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے بدھ کے روز انقرہ میں ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان سے بھی گفتگو میں کہا کہ مختلف شعبوں منجملہ علاقے کے ملکوں خاص طور سے یمن میں امن و استحکام اور سلامتی کے فروغ، علاقے کے ملکوں کی ارضی سالمیت، جغرافیائی سرحدوں کی تبدیلی کی مخالفت، علاقے کے ملکوں کے داخلی امور میں اغیار کی مداخلت کی روک تھام اور دہشت گردی کے خلاف ہمہ جہتی مہم میں ایران اور ترکی کا تعاون بہت زیادہ اہم ہونے کے ساتھ موثر واقع ہوا ہے۔ انھوں نے مسئلہ فلسطین کے حل میں تمام اسلامی ملکوں خاص طور سے ایران اور ترکی کی مشترکہ کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام کو وطن واپسی کے اعلان کا پورا پورا حق حاصل ہے تاہم صیہونی حکومت ان کے خون سے ہولی کھیل رہی ہے۔

اس ملاقات میں ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے بھی  انقرہ اجلاس کے بہتر انعقاد کو علاقائی تعاون کی توسیع میں دونوں ملکوں کی سنجیدگی کا آئینہ دار اور علاقے کے مختلف مسائل خاص طور سے دہشت گردی کے خلاف مہم میں ایران اور ترکی کے درمیان صلاح و مشورے اور تعاون کو مثبت اور تعمیری قرار دیا۔

ٹیگس