اسنبول اجلاس میں ایران کی چھے تجاویز
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم کے ہنگامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عالم اسلام کو در پیش خطرات سے نمٹنے کے لئے چھے تجاویز پیش کرتے ہوئے صیہونی حکومت کے غاصبانہ قبضے کو ختم کرنے کے لئے اسلامی ممالک سے عملی اتحاد اور تعاون کا مطالبہ کیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے جمعے کی رات استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم کے ہنگامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے تجویز پیش کی کہ امریکی سفارت کے خانے کی بیت المقدس منتقلی کے غیر قانونی اقدام اور فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جرائم کا جائزہ لینے کے لیے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا جائے۔
صدر حسن روحانی نے اسلامی ملکوں کے قانونی، سیاسی اور اقتصادی ماہرین پر مشتمل ایک ورکنگ گروپ کے قیام کی تجویز پیش کی تاکہ امریکی سفارت خانے کی غیر قانونی منتقلی کے معاملے کا گہرائی کے ساتھ جائزہ لے کر اس کا مقابلہ کرنے کے لیے علاقائی، عالمی اور قومی سطح کی منصوبہ بندی کی جائے اور امریکہ نیز صیہونی حکومت کے خلاف سیاسی، اقتصادی اور تجارتی اقدامات عمل میں لائے جاسکیں۔
صدر ایران نے فلسطینی عوام کی امداد کے لیے اجتماعی اقدامات کی غرض سے مناسب طریقہ کار وضع کیے جانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، رمضان المبارک کے آخری جمعے کو عالمی یوم القدس کے طور پر تمام اسلامی میں سرکاری سطح پر منانے کی تجویز بھی پیش کی۔
ڈاکٹر حسن روحانی نےاسرائیل کے ایٹمی ہتھیاروں کو عالمی امن، خاص طور سے مغربی ایشیا کی سلامتی کے لئے سنگین خطرہ قراردیتے ہوئے کہا کہ ایران نے بارہا علاقے کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کی تجویز پیش کی ہے اور اس تجویز کو اسلامی ملکوں کی پہلی ترجیح کے طور پر شامل کیا جانا چاہیے۔
صدر ایران نے سرزمین فلسطین پر اسرائیل کے ناجائز قبضے کو عالم اسلام کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکام تمام اقدار کو پامال کرکے عالمی برادردی کو مسلسل چیلنج کر رہے ہیں۔
انہوں نے امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی اور صیہونی فوجیوں کے ہاتھوں بے گناہ فلسطینیوں کے قتل عام پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے اپنا سفارت خانہ منتقل کرکے، اسرائیل کو فلسطینیوں کے قتل عام کی ہری جھنڈی دے دی ہے ۔
صدر حسن روحانی استبول میں اسلامی سرابراہی اجلاس میں شرکت کے بعد ہفتے کی علی الصبح وطن واپس پہنچ گئے۔