ایران کے صدر کی روس اور افغانستان کے صدور سے ملاقات
ایران اور روس کے صدور نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر بیجنگ میں ایک دوسرے سے ملاقات کی ہے۔
اس ملاقات میں صدر حسن روحانی اور صدر ولادی میر پوتین نے دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی اور اقتصادی تعلقات کو زیادہ سے زیادہ مضبوط بنانے کی ضرور پر تاکید کی۔دونوں رہنماؤں نے علاقائی اور عالمی مسائل کے علاوہ ایٹمی معاہدے کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا۔صدر ایران نے جوہری معاہدے میں روس کے اہم کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ عالمی جوہری ادارے کی متعدد رپورٹوں کے مطابق ایران نے اپنے وعدوں پر من و عن عمل کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جوہری معاہدے سے امریکی کی یکطرفہ اور غیرقانونی علیحدگی کے بعد اس معاہدے کو بچانے کے لئے روس اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔تہران اور ماسکو کے درمیان علاقائی سیکورٹی اور تعاون کے فروغ کا ذکر کرتے ہوئے صدر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ ایران اور روس علاقے میں داعش اور دیگر دہشت گرد گروہوں کے خلاف جنگ میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔صدر حسن روحانی نے روس کے ساتھ دوطرفہ تعلقات میں پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران روسی کمپنیوں بالخصوص نجی شعبوں کی سرمایہ کاری کا خیرمقدم کرتا ہے۔صدر روحانی نے ایران اور روس کے درمیان توانائی کے تبادلے، دفاع اور ٹرانزٹ کے شعبوں میں بھی باہمی تعاون کو مزید بڑھانے پر زور دیا۔انہوں نے علاقائی امن و سلامتی سے متعلق شنگھائی تعاون تنظیم کے کردار کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اس تنظیم کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔صد روحانی نے کہا کہ ایران، یوریشیائی ریاستوں کے ساتھ تعلقات کی توسیع بالخصوص آزدانہ تجارتی معاہدے کا خیرمقدم کرتا ہے۔ ٹرانزٹ تعاون سے متعلق شمال جنوب کوریڈور میں روس کی شمولیت سے مشرقی خطے میں اجتماعی اقتصادی تعاون کو قابل قدر فروغ ملے گا۔اس ملاقات میں روس کے صدر نے کہا کہ ان کا ملک شمال جنوب کوریڈور میں شمولیت کا خواہاں ہے اور اس کے ساتھ روس، ایران اور یوریشیا کے درمیان آزادانہ تجارتی معاہدے کی شمولیت اس کے مکمل نفاذ کی حمایت کرتا ہے۔ولادیمیر پوتن نے بھی جوہری معاہدے سے امریکا کی علیحدگی کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ روس، جوہری معاہدے کے دیگر فریقوں کے ساتھ باہمی مشاورت کا سلسلہ جاری رکھے گا۔روسی صدر نے یہ بات زور دے کر کہی کہ علاقائی استحکام کے لیے روس اور ایران کے درمیان تعاون اور ہماہنگی ضروری ہے اور دونوں ممالک بحران شام سمیت علاقائی سطح پر ایک دوسرے کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے افغانستان کے صدر سے بھی ملاقات میں کہا کہ تہران ہمیشہ افغانستان میں امن و استحکام کا خواہاں رہا ہے - انہوں نے کہا کہ علاقے کی سلامتی اور ترقی کے لئے افغانستان میں امن و سلامتی ضروری ہے - صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے مختلف میدانوں میں تہران اور کابل کےمابین تعاون میں توسیع پر زور دیتے ہوئے کہاکہ علاقے کے ملکوں منجملہ وسطی کے ایشیا کے ملکوں کا خلیج فارس سے ٹرانزیٹ رابطہ کافی اہم ہے اور اس سے علاقے اور علاقے سے باہر بھی خوشحالی آئے گی - افغانستان کے صدر اشرف غنی نے بھی اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ایران کے ساتھ تعاون افغانستان کے قومی مفادات میں ہے دونوں ملکوں کے درمیان ہوئے سمجھوتوں پر جلد سے جلد عمل درآمد پر تاکید کی