ایران اور فرانس کے صدور میں ٹیلیفونی تبادلہ خیال
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر اور ان کے فرانسیسی ہم منصب نے ایک ٹیلی فونی گفتگو کے دوران خطے کی تازہ ترین صورتحال بالخصوص جوہری معاہدے پر تبادلہ خیال کیا۔
صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے فرانس کے صدر امانوئیل میکرون کی جانب سے کئے جانے والے ٹیلی فونی رابطے کے دوران جوہری معاہدے سے متعلق یورپی یونین بالخصوص فرانس کے موقف کو سراہا تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان بیانات اور موقف کو عملی جامہ پہنائے جانے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹرحسن روحانی نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں دوسروں کو اجازت نہیں دینی چاہئے کہ وہ یکطرفہ اقدام اور وعدہ خلافی کے ذریعے جوہری معاہدے جیسے بے مثال سمجھوتے کو ختم کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایران کو جوہری معاہدے میں رہنے سے کوئی فائدہ حاصل نہ ہو تو یہ سلسلہ دیر تک نہیں چل سکتا اور معاہدے میں ایران کا شامل رہنے کا کوئی امکان نہیں ہو گا۔
ایرانی صدر نے اس امید کا اظہار کیا کہ جوہری معاہدے میں شامل پانچ ممالک اور یورپی یونین کی مشترکہ کوششوں کے اچھے نتائج برآمد ہوں گے۔
اس موقع پر ڈاکٹر حسن روحانی نے شام کی صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شام میں ایران کے فوجی مشیروں کی موجودگی دمشق حکومت کی باضابطہ درخواست پر ہے جس کا مقصد دہشت گردی کے خلاف مشترکہ تعاون کرنا ہے۔
صدر مملکت نے اس امید کا اظہار کیا کہ شامی قوم اور حکومت کے حامیوں کی مشترکہ کوششوں سے ملک سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کیا جائے گا جس کے بعد وہاں غیر ملکی فوج کی ضرورت نہیں ہو گی۔
ٹیلیفون پر ہونے والی اس گفتگو میں فرانسیسی صدر نے بھی کہا کہ ان کا ملک جوہری معاہدے کا پابند ہے اور اسے بچانے کے لئے کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کرے گا۔
امانوئیل میکرون نے کہا کہ ایران کے جوہری معاہدے کے مفادات کے تحفظ کے لئے عملی اقدامات کئے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔