ایرانی مسافر طیارے پر امریکی حملے کی برسی
تین جولائی سنہ انّیس سو اٹھّاسی کو خلیج فارس میں امریکی بحری بیڑے کی جانب سے دو میزائلوں کے ذریعے ایران کے مسافر بردار طیارے کو مار گرائے جانے کے نتیجے میں دو سو نوّے افراد کی شہادت واقع ہونے کے مقام پر ایرانی حکام اور شہدا کے اہل خانہ و لواحقین کی جانب سے پھول نچھاور کئے گئے۔
- 1988 میں ایران کے مسافر طیارے پر امریکہ کا حملہ
فوٹو گیلری دیکھنے کے لئے یہاں کلک کریں -
۱۲ تیر ۱۳۶۷ ھجری شمسی یعنی 3 جولائی 1988 کو ایران کے مسافر بردار طیارے پر امریکی جارحیت کے نتیجے میں 290 افراد کی شہادت کی برسی منائی جا رہی ہے۔
امریکی بحری بیڑے وینسنس نے بندر عباس سے دبئی کیلئے پرواز کرنے والے ایرانی مسافر بردارطیارے پرخلیج فارس کی فضائی حدود میں میزائل داغ کر اسے تباہ کر دیا تھا۔
تین جولائی انّیس سو اٹھّاسی کو خلیج فارس میں اسلامی جمہوریہ ایران کا مسافر بردار طیارہ امریکی بحری بیڑے وینسنس کی جانب سے دو میزائل حملوں کا نشانہ بنا جس کے نتیجے میں طیارے کے عملے کے ساتھ دو سو نوّے مسافر شہید ہو گئے۔
امریکہ کی جانب سے ایران کے مسافر بردار طیارے کو مار گرائے جانے کے بعد واشنگٹن نے اپنے ناقابل معافی جرم کی توجیہ پیش کرتے ہوئے متضاد دلائل دیئے اور اس دشمنانہ اقدام کو ایک غلطی سے تعبیر کرنے کی کوشش کی۔ جبکہ امریکی بحری بیڑا وینسنس جدید تریں ریڈار اور دیگر آلات و کمپیوٹر سسٹم سے لیس تھا اور یہ بات بھی مکمل واضح تھی کہ ایران کا یہ طیارہ، مسافر بردار ہے اس لئے کوئی غلطی کا امکان ہی نہیں رہ جاتا اور اس میں دو رائے ہی نہیں کہ امریکہ نے یہ اقدام ایران سے دشمنی کے نتیجے میں انجام دیا ہے۔