Jul ۰۶, ۲۰۱۸ ۱۵:۴۶ Asia/Tehran
  • یورپی پیکیج مایوس کن ہے، صدر حسن روحانی

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے جمعرات کی رات فرانسیسی صدر امانوئل میکرون اور جرمن چانسلر انجیلا مرکل سے ٹیلیفون پر الگ الگ گفتگو میں تعاون کا عمل آگے بڑھانے کے لئے ویانا میں ایران اور گروپ چار جمع ایک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں ایران کے پیش نظر نکات پر توجہ اور ایران کے مطالبات پورے کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔

ایران کے صدر حسن روحانی نے اپنے فرانسیسی ہم منصب امانوئل میکرون اور جرمن چانسلر انجیلا مرکل سے ٹیلی فون پر گفتگو کی۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے اپنے فرانسیسی ہم منصب امانوئل میکرون اور جرمن چانسلر انجیلا مرکل سے ہونے والی ٹیلیفونی گفتگو میں کہا کہ یورپ کی جانب سے جو پیکیج پیش کیا گیا ہے وہ ایران کے تمام مطالبات کا جواب نہیں ہے اور امید کی جاتی ہے کہ ایٹمی معاہدے میں تعاون جاری رکھنے کے لئے ویانا مذاکرات میں ایران کے مطالبات پر پوری توجہ دی جائے گی اس لئے کہ ایرانی مطالبات کو پورا کیا جانا جوہری معاہدے کی بقا کے لئے ناگزیر ہے۔

صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ ایران، یورپ سے توقع رکھتا ہے کہ وہ ایک نظام الاوقات کے تحت واضح عملی منصوبہ پیش کرے گا جو ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کے ازالے کی بنیاد پر مکمل کردار کا حامل ہو گا۔

اس موقع پر فرانسیسی صدر نے کہا کہ ان کا ملک جوہری معاہدے پر قائم ہے۔ انھوں نے ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کے لئے فریقین کے درمیان مذاکرات اور تعاون جاری رکھنے کی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔ امانوئل میکرون نے کہا کہ یورپ ایٹمی معاہدے کے تحفظ کے لئے اپنی کوششیں بدستور جاری رکھے گا۔

صدر ایران ڈاکٹر حسن روحانی نے اسی طرح جرمن چانسلر انجیلا مرکل سے ٹیلیفون پر ہونے والی گفتگو میں تاکید کے ساتھ کہا کہ اگر ویانا میں یورپی ملکوں کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں مشترکہ سرگرمیوں اور تعاون سے متعلق ایران کی ترغیب کے لئے امید افزا واقع ہوا تو ہم یورپ کے ساتھ تعاون کا عمل جاری رکھیں گے۔

صدر مملکت نے ایٹمی معاہدے میں تعاون اور اس بین الاقوامی معاہدے پر عمل کے طریقہ کار کے بارے میں یورپ کے مجوزہ پیکیج کو مایوس کن قرار دیا اور کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ اس پیکیج میں ایٹمی معاہدے کے تحت تعاون جاری رکھنے کا کوئی عملی طریقہ پیش نہیں کیا گیا اور یورپی یونین کے ماضی کے بیانات کی حد تک صرف کچھ مجموعی معاہدوں کی بات کہی گئی ہے۔

ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ ایٹمی معاہدہ دو طرفہ اور باہمی تعاون و معاہدوں کی بنیاد پر استوار رہا ہے اور دو ماہ کے انتظار کے بعد ایران اس بات کی توقع کر رہا تھا کہ یورپ کی جانب سے ایک جامع منصوبے کے مطابق پیکیج پیش کیا جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ امید ہے کہ  تعاون کا عمل آگے بڑھانے کے لئے ویانا میں ایران اور گروپ چار جمع ایک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں ایران کے پیش نظر نکات اور مطالبات پر پوری توجہ دی جائے گی۔

اس گفتگو میں جرمن چانسلر نے بھی کہا کہ مغربی ملکوں کے مجوزہ پیکیج میں مجموعی اور اصولی موضوعات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے اور جزئیات پر مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھے جانے کی ضرورت ہے۔

انھوں نے کہا کہ جو بات اہمیت کی حامل ہے اور جس پر یقین بھی رکھتے ہیں وہ یہ ہے کہ ہم ایٹمی معاہدے کو جاری رکھنا چاہتے ہیں اور ہمارا خیال ہے کہ پرسکون طریقے سے ہی گفتگو کو انجام تک پہنچایا جائے۔

ٹیگس