Aug ۱۶, ۲۰۱۸ ۰۸:۳۲ Asia/Tehran
  • ایران کے میزائلوں سے دشمن کیوں خوفزدہ؟ + مقالہ

ایران کے وزیر دفاع بریگیڈیر جنرل امیر حاتمی کا کہنا ہے کہ ایران، میزائل پروگرام کے راستے میں آنے والی رکاوٹوں کو دور کر دے گا کیونکہ ایران کی دفاعی صنعت خودمختاری، سیکورٹی اور استحکام کو یقینی بنانے کا اہم عنصر ہے۔

انہوں نے ایران کے "فاتح مبین" میزائل کی رونمائی کے موقع پر ایک پروگرام کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ایرانی میزائل کو کوئی رکاوٹ روک نہیں سکتی۔ فاتح مبین میزائل نئی نسل کا میزائل ہے جو زمین اور سمندر میں اپنے ہدف کو پوری دقت کے ساتھ نشانہ لگانے کی توانائی رکھتا ہے۔

یہ میزائل 24 گھنٹے کے دوران کسی بھی طرح کے موسم یعنی بارش، کہرے اور دشمنوں کے الیکٹرانک حملوں کے وقت زمین اور سمندر میں اپنے ہدف کو اچھی طرح پہچان کر اسے تباہ کر سکتا ہے۔

امریکی ادارے انٹر پرائزیز نے " ایران کا دفاعی مستقبل" عنوان کے تحت ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں ایران کے بیلسٹک میزائل کی توانائی کے بارے میں لکھا ہے کہ "جب ایرانی ماہرین اسکڈ میزائل بنانے میں خود ہی کامیاب ہوگئے تو ایران کی بیلسٹک میزائل صنعت، اس ملک کی دفاعی صنعت میں انگوٹھی کے نگینے کی طرح سمجھا جانے لگا۔

رپورٹ تیار کرنے والے مک اینس نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ تہران اسلحوں کو مقامی بنانے کوشش کر رہا رہا ہے۔ ایران کے اس عزم کو مغرب کی جانب سے عائد پابندیوں کا نتیجہ قرار دیا ہے۔

 در اصل ایران کی جانب سے ہتھیاروں کے شعبے میں خود مختاری کا ایک اہم سبب، ایران پر مسلط کردہ جنگ کے دوران حاصل ہونے والا تلخ تجربہ ہے۔ یہ جنگ عالمی طاقتوں کی جانب سے وسیع حمایت کے ساتھ صدام کی بعثی حکومت کی جانب سے شروع کی گئی اور اس جنگ کے دوران، صدام کی فوج کی جانب سے وسیع پیمانے پر ایران کے متعدد شہروں پر میزائل حملوں سے شدید نقصانات ہوئے یہی سبب ہے کہ آج امریکا، ایران کے میزائل پروگرام کو اپنے لئے ایک بڑی رکاوٹ تصور کرتا ہے اسی لئے وہ جھوٹے دعوے کرکے ایران کی دفاعی صنعت اور ملکی دفاع میں کئے جانے والے اقدامات کو خطرہ دکھانے کی کوشش کر رہا ہے۔

البتہ امریکا کی اس طرح کی کوششوں سے متاثر ہوئے بغیر ایران دفاعی شعبے میں تیزی سے پیشرفت کر رہا ہے۔ 

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے جرمنی کے مشہور اخبار یورکن تودینہوفر سے ایک گفتگو میں کہا تھا کہ ہم علاقے میں دیگر ممالک کی بہ نسبت ہتھیاروں پر سب سے کم پیسہ خرچ کرتے ہیں، سعودی عرب کے پاس زیادہ فاصلے تک مار کرنے والے میزائل ہیں جو ایٹمی وار ہیڈز سے بھی لیس ہو سکتے ہیں جبکہ ایران کے میزائلوں کو اس توانائی کے ساتھ ڈیزائن ہی نہیں کیا گیا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس حقیقت کے باوجود امریکا، سعودی عرب کے بجائے ایران کے میزائلوں کو خطرہ بتا رہا ہے کیونکہ سعودی عرب کو تو خود اس نے اسلحے فروخت کئے ہیں اور مستقبل میں بھی فروخت کرے گا۔

در اصل امریکا کو ایران کے میزائلوں سے خطرہ نہیں بلکہ ان میزائلوں سے ایران کی بڑھتی طاقت، اس کی تشویش کا سبب ہے اور یہی سبب ہے کہ امریکا نے ساری توجہ ایران کی میزائل توانائی پر مرکوز کر رکھی ہے۔  

علاقے میں ایران کے طاقتور کردار کی وجہ سے امریکا، اسرائیل اور سعودی عرب کا مثلث، اپنے اہداف کو پورا نہیں کر پا رہا ہے، طاقتور ایران کے امریکا کے مسائل کا اصل سبب یہی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے حال ہی میں اپنے بیان میں واضح کیا تھا کہ علاقے میں ایران کی موجودگی اور علاقائی قوموں کی جانب سے ایران کی حمایت، ایران کی سیاست کی بنیاد ہے اور کوئی بھی عاقل حکومت، طاقت کے ان عناصر کو نظر انداز نہیں کر سکتی ۔

ٹیگس