ظالمانہ پابندیوں کا امریکہ کے پاس کوئی جواب نہیں
ہیگ کی بین الاقوامی عدالت میں امریکہ کے خلاف ایران کے دائر کردہ کیس کی سماعت کے تیسرے روز ایرانی وکلا نے واشنگٹن کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی حکام ایرانی عوام کے دشمن بنے ہوئے ہیں۔
کیس کی سماعت کے تیسرے دن ایرانی وفد کے فرانسیسی وکیل آلین پیلے نے انیس سو پچپن کے معاہدے کی بنیاد پر امریکہ کے دلائل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور امریکہ کے اختلافات چونکہ معاہدے کی بنیاد پر سفارتی طریقے سے حل نہیں ہو سکے اس لئے ہیگ کی بین الاقوامی عدالت میں مقدمہ دائر کیا گیا ہے۔انھوں نے ایرانی عوام کے خلاف امریکی پابندیوں کو نادرست قرار دیتے ہوئے کہا کہ قومی سلامتی کو ان پابندیوں کی وجہ بنایا جانا، قانون کے خلاف ہے اس لئے کہ بین الاقوامی سطح پر کسی بھی ملک کی سلامتی کو کوئی بھی خطرہ، صرف فوجی اقدامات سے لاحق ہوتا ہے جبکہ ایٹمی معاہدے کو خود امریکی حکام امریکہ کے قومی مفادات کا محافظ قرار دیتے رہے ہیں۔ایران کے برطانوی وکیل نے بھی امریکہ کے جواب میں کہا ہے کہ انیس سو پچپن کا معاہدہ ایران کے شہریوں اور کمپنیوں کے مفادات کا حامل ہے۔ انھوں نے کہا کہ مقابل فریق، پابندیوں کی کوئی بھی منطقی وجہ بتانے میں ناکام رہا ہے۔واضح رہے کہ ہیگ کی بین الاقوامی عدالت میں امریکہ کے خلاف ایران کے کیس کی سماعت پیر کے روز سے شروع ہو گئی ہے۔