امریکہ کے مقابلے میں بین الاقوامی عدالت میں ایران کی ایک کامیابی
عالمی عدالت انصاف نے امریکہ کے خلاف ایران کی اپیل کی سماعت سے متعلق اپنے با اختیار ہونے کا اعلان کرتے ہوئے واشنگٹن سے عدالت کا فیصلہ آنے تک ایران کے خلاف انسان دوستانہ امور اور اسی طرح شہری ہوا بازی کے خلاف عائد پابندیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس بین الاقوامی عدالت نے بدھ کے روز امریکہ کے ساتھ سنہ پچپن کے معاہدے سے متعلق ایران کی شکایت کی سماعت کرتے ہوئے اپنا عارضی فیصلہ سنایا اور حتمی فیصلہ آنے تک امریکہ کو پابندیوں کو معطل رکھنے کا حکم دیا ہے۔
عالمی عدالت انصاف کے جج جسٹس عبدالقوی نے کہا کہ ایران اور امریکہ کے سنہ انّیس سو پچپن کے معاہدے کی بنیاد پر دونوں ملکوں کے درمیان اختلاف کی صورت میں مسئلہ سفارتی طریقے سے حل نہ ہونے پر یہ ممالک بین الاقوامی عدالت سے رجوع کر سکتے ہیں اور اس رو سے یہ عدالت اس کیس کی سماعت کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کا فیصلہ اور پابندیوں کے نفاذ کا اعلان، ایران امریکہ کے مذکورہ معاہدے کے تحت ایران کے حق کو نظرانداز کئے جانے کے مترادف ہے۔
جسٹس عبدالقوی نے ایران کی اس بات کو قبول کیا کہ امریکی پابندیوں سے ایران کے حقوق کی پامالی ہو گی جبکہ امریکہ کے اس دعوے کو ناکافی قرار دیا کہ وہ ایران کے خلاف پابندیوں سے انسانوں پر اثرات مرتب نہ ہونے دینے کی کوشش کر رہا ہے۔