Jan ۲۸, ۲۰۱۹ ۲۰:۰۷ Asia/Tehran
  • وارسا اجلاس پر خاموش نہیں رہیں گے، ترجمان ایرانی وزارت خارجہ

ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے وارسا میں ایران مخالف اجلاس کا مقصد ایران اور بعض یورپی ملکوں کے درمیان اختلافات و کشیدگی پیدا کرنا قرار دیا ہے۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے پیر کے روز ملکی و غیر ملکی نامہ نگاروں سے گفتگو میں وارسا میں ایران مخالف امریکی اجلاس کے بارے میں کہا ہے کہ امریکہ کے اس اقدام کا مقصد مکمل واضح ہے اور یورپی یونین میں شامل ہونے والے نئے ملکوں کی ماہیت کے پیش نظر، جو علاقے کے بعض مسائل میں نمایاں ماضی بھی رکھتے ہیں، ایران اور بعض یورپی ملکوں کے درمیان اختلاف اور فریقین میں دوری پیدا کرنا ہے۔

ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے ایٹمی معاہدے اور یورپ کے مالی نظام کے سسٹم ایس پی وی کے قیام میں لندن کے کردار کے پیش نظر پولینڈ اجلاس میں برطانوی وزیر خارجہ جیرمی ہنٹ کی شرکت کے بارے میں کئے جانے والے ایک نامہ نگار کے سوال کے جواب میں کہا کہ یقینی طور پر ایران وارسا اجلاس پر خاموش نہیں ہے اور سفارتی سطح پر کچھ اقدامات بھی عمل میں لائے گئے ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپیؤ نے ایرانو فوبیا کی مہم کے تحت امریکی کوششوں کے دائرے میں گیارہ جنوری کو اعلان کیا ہے کہ واشنگٹن تیرہ اور چودہ فروری کو پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں ایران مخالف اجلاس تشکیل دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نےایران کے نائب وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کے متعدد یورپی ملکوں کے دورے کے بارے میں کہا کہ ایران اور یورپ کے دو طرفہ تعلقات اور صلاح و مشورے کے دائرے نیز ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی سے مذاکرات کے لئے ان کا یہ دورہ انجام پا رہا ہے۔

انھوں نے پیر کے روز ایس پی وی پر عملدرآمد سے متعلق یورپ کے وعدے پر بھی کہا کہ ایران شروع سے ہی یورپ کے اس سسٹم کا منتظر نہیں رہا ہے تاہم یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ یورپ اس تاخیر کی کیسے تلافی کرے گا۔ بہتر ہو گا کہ ابھی صبر کیا جائے اور دیکھا جائے کہ یورپ کیا اعلان کرتا ہے۔

بہرام قاسمی نے ایران کے ساتھ میزائل توانائی پر مذاکرات پر مبنی فرانسیسی وزیر خارجہ لے دریان کے حالیہ بیان کے بارے میں بھی کہا کہ ایران کا میزائل پروگرام مکمل طور پر دفاعی نوعیت کا ہے اور اس سلسلے میں مذاکرات ہرگز نہیں ہو سکتے اور دوسروں کے کہنے سے ایران کے اس موقف پر کوئی اثر بھی نہیں پڑے گا۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایران پر یورپ کی جاری الزام تراشیوں اور دوسری طرف سعودی عرب کے میزائل پروگرام کی توسیع کے منصوبے کے سلسلے میں کہا کہ یورپی ممالک کی جانب سے علاقے اور علاقے سے باہر ملکوں پر کسی اور طریقے سے نظر ڈالے جانے کی ضرورت ہے اور انھیں چاہئے کہ دیکھیں کہ کس طرح سے اپنی فوجی توانائی بڑھانے کے درپے ہیں اور وہ اپنے تباہ کن ہتھیار دیگر ملکوں منجملہ یمن کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔

ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے وینزوئیلا کے حالات کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وینزوئیلا کے اندرونی مسائل، اس ملک کے عوام سے مربوط ہیں اور اسلامی جمہوریہ ایران نے وینزوئیلا کے عوام اور اس ملک کی قانونی حکومت کے لئے اپنی بھرپور حمایت کا اعلان کیا ہے اور وہ اس ملک میں امریکہ سمیت کسی بھی بیرونی ملک کی مداخلت کے خلاف ہے۔

ٹیگس