اسلامی بیداری عالمی فورم نے ٹرمپ کے بیان کی مذمت
اسلامی بیداری عالمی فورم کے سیکریٹری جنرل نے ایک بیان میں شام کے مقبوضہ علاقے جولان پر صیہونی حکومت کی حکمرانی تسلیم کئے جانے سے متعلق امریکی صدر ٹرمپ کے بیان کی شدید مذمت کی ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے اکّیس مارچ کو اپنے ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ امریکہ، جولان پر اسرائیل کی حکمرانی تسلیم کرنے کے لئے آمادہ ہے۔
اسلامی بیداری عالمی فورم کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے ٹرمپ کے اس ٹوئٹ پر ردعمل کا اظہار اور غاصب صیہونی حکومت کو تحفظ فراہم کرنے کی غرض سے مغربی ایشیا کے علاقے میں امریکی اسٹریٹیجی تعطل سے دوچار ہو جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان، عراق اور شام پر براہ راست لشکر کشی کے باوجود ان ملکوں پر فوجی قبضہ کرنے اور تحریک مزاحمت کی جانب سے نئے مشرق وسطی کا منصوبہ ناکام بنا دیئے جانے کے بعد امریکہ نے اب اپنا رویہ تبدیل کیا ہے اور اس نے نیابتی جنگ، تکفیری دہشت گرد گروہوں کی حمایت و پشتپناہی، نیز انھیں ہتھیاروں کی فراہمی اور اسی طرح مالی مدد کر کے اپنا مقصد حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔
انھوں نے کہا کہ بین الاقوامی صیہونی ازم کی خوشامد و اس کی خدمت کرنے کے مقصد سے ٹرمپ حکومت کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور غیر قانونی اقدامات عمل میں لائے گئے جن کا ایک اور مقصد اندرون ملک پائی جانے والی مشکلات و مسائل سے چھٹکارہ دلانا رہا ہے۔
ڈاکٹرعلی اکبرولایتی نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے سفارت خانے کی تل ابیب سے بیت المقدس منتقلی، سینچری ڈیل منصوبہ، جولان پر صیہونی حکومت کی حکمرانی کو تسلیم کرنے کا منصوبہ، یقینا علاقے کے مسائل میں اور زیادہ پیچیدگیاں پیدا کرے گا جبکہ امریکہ کے ان اقدامات سے غاصب صیہونی حکومت کے مقابلے میں تحریک مزاحمت کا عزم و ارادہ اور زیادہ مضبوط و مستحکم ہوا ہے۔
انھوں نے تاکید کے ساتھ کہا کہ مقبوضہ جولان کا علاقہ شام کا اٹوٹ حصہ ہے اور امریکی صدر ٹرمپ کی اشتعال انگیزی سے حالات مزید ابتر ہوں گے نیز اس اقدام سے علاقے کی رائے عامہ میں امریکہ اور امریکی حکومت سے نفرت میں بھی مزید اضافہ ہو گا۔
دوسری جانب مقبوضہ جولان میں آباد شامی شہریوں نے اس علاقے پر صیہونی حکومت کی حکمرانی تسلیم کرنے کے بارے میں امریکی صدر ٹرمپ کے مداخلت پسندانہ بیان کی شدید مذمت کی ہے اور اس بیان پر شدید احتجاج کیا ہے اور تاکید کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ جولان کا علاقہ ہمیشہ سے شام کا تھا، ہے اور ہمیشہ شام کا اٹوٹ حصہ بنا رہے گا۔
شامی عوام نے صوبے قنیطرہ کے علاقے مجدل شمس میں مظاہرے میں شرکت اور جولان پر اسرائیل کی حکمرانی تسلیم کرنے کے بارے میں ٹرمپ کے بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ جولان کا علاقہ ہمارے اجداد کا آبائی علاقہ ہے جو ہمیشہ شام سے متعلق رہا ہے۔
شام کی وزارت خارجہ نے بھی ایک بیان میں جولان کے بارے میں ٹرمپ کے فیصلے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد چار سو ستّانوے کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑا رہا ہے۔
اقوام متحدہ کی قرارداد نمبر چار سو ستانوے، سن انیس سو اکیاسی میں منظور کی گئی ہے جس کی اکثریت اور یہاں تک کہ خود امریکہ نے بھی حمایت کی ہے۔
شام کی وزارت خارجہ نے اس رو سے جولان کے بارے میں امریکہ اور غاصب صیہونی حکومت کے تمام اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ جولان کا علاقہ، شام کا اٹوٹ حصہ ہے اور اس علاقے کے بارے میں کسی بھی طرح کے اعلان سے اس کی قانونی حیثیت اور حقیقت ہرگز تبدیل نہیں ہو سکتی۔