کیا ایران، امریکا کے آگے جھک جائے گا؟ ایک تحلیلی گفتگو
ایران کی تیل صنعت پر امریکا کی نظر ہے کیونکہ ایران کے اقتصاد میں تیل کا اہم کردار ہے ۔
امریکا یہ تصور کرتا ہے کہ اگر ایران کی تیل صنعت کو موثر طریقے سے نشانہ بنایا جائے تو وہ ایران کو مجبور کر لے جائے گا اور اگر ایران مجبور ہو گیا تو مشرق وسطی کے علاقے ہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر یہ امریکا کی بڑی فتح ہوگی ۔
اس کا سبب یہ ہے کہ متعدد ممالک ایران کے راستے پر نکل پڑے ہیں جس کی وجہ سے روس اور چین کے خلاف اپنی جد و جہد میں امریکا کو اتحادیوں کی شدید کمی کا سامنا ہے ۔
مغربی ایشیا کے علاقے کو کئی عشروں سے امریکا اپنے گہرے اثر و رسوخ میں رکھ کر توانائی کے بازار کو کنٹرول کرتا آیا ہے۔ ایران میں اسلامی انقلاب کے رونما ہونے کے بعد یہ ملک امریکا کے تسلط سے پوری طرح نکل گیا ۔
امریکا نے اسلامی انقلاب اور اسلامی جمہوری نظام کو ناکام بناکر اپنی مرضی کی حکومت پھر سے قائم کرنے کے مقصد سے جو منصوبے تیار کئے اور اقدامات کئے ان سے ایران میں اقتدار تو نہیں بدلا لیکن امریکا کے حوالے سے عوام میں نفرت بڑھتی گئی کیونکہ امریکا نے جو اپنے منصوبوں میں مسافر طیارے کو سرنگوں کرنے، ایران پر جنگ مسلط کرنے اور فوجی بغاوت کروانے جیسے سنیجدہ اقدامات کئے جن میں عام شہریوں کی جانیں گئیں ۔
اس وقت امریکا کی نظر ایران کے تیل اور گیس شعبے پر ہے ۔ امریکا کے ساتھ ہی اس کے اتحادی اس کوشش میں ہیں کہ ایران کو تیل اور گیس سے ہونے والی آمدنی رک جائے تاکہ ایران اپنے دفاعی پروگرام اور علاقے میں اپنے اثرو رسوخ کے منصوبوں پر کام جاری نہ رکھ سکے ۔
یہاں ایک اہم نکتہ یہ ہے کہ جس وقت ایران پر عراق کی صدام حکومت کی جانب سے جنگ مسلط کی گئی اور جنگ آٹھ سال تک جاری رہی، اس وقت مغربی ممالک نے اسی طرح سابق سوویت یونین نے کوشش کی کہ ایران کو اپنے دفاع کے لئے ہتھیار نہ ملنے پائیں ۔ یہاں تک کہا جاتا ہے کہ ایران کو کٹیلے تار دینے کے لئے بھی تیار نہیں تھا مگر آج حالات یہ ہیں کہ ایران ایک بڑی میزائل طاقت بن چکا ہے ۔ ایران اپنے ایٹمی پروگرام کو توسیع دینے میں کامیاب رہا ہے ۔
مغربی ممالک اور ان کے اتحادیوں نے ایرانوفوبیا پھیلایا تاکہ علاقے کے ممالک سے ایران کے تعلقات خراب رہیں لیکن آج خود مغربی ممالک اور ان کے علاقائی اتحادی یہ اعتراف کرتے ہیں کہ علاقے میں متعدد ممالک میں ایران کے گہرے اثر و رسوخ ہیں ۔ اتنے گہرے اثر و رسوخ ہیں کہ اس علاق سے امریکا کے پیر اکھڑنے لگے ہیں۔
اب امریکا نے ایران کے تیل اور گیس سیکٹر کو نشانہ بنایا ہے تو اس کا کیا انجام ہو سکتا ہے؟ گزشتہ تجربات کے مد نظر یہی کہا جا سکتا ہے کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں کو اس بار بھی کامیابی نہیں مل سکے گی ۔ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کا 24 اپریل بدھ کے روز کا بیان اس حوالے سے بہت اہم ہے ۔ انہوں نے یوم محنت کشاں کے موقع پر محنت کشوں کے عظیم الشان اجتماع سے خطاب میں کہا کہ ایرانی قوم ایک سرگرم قوم ہے اور ایران کے حکام بیدار ہیں ۔ اس قوم اور ان حکام نے ثابت کر دیا ہے کہ اگر وہ ارادہ کر لیں تو ہر بند راستہ کھولنے میں کامیاب ہو جائیں گے ۔ ایران جتنا چاہے گا تیل فروخت کرے گا ۔ ایران کے تیل کی برآمدات بند کروانا امریکا کے بس کی بات نہیں ہے ۔
سپریم لیڈر کے خطاب میں یہ نکتہ اہم تھا کہ ایران ان حالات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے تیل پر اپنے انحصار کو ممکنہ طور پر کم کرے گا، جتنا تیل فروخت کرنے کا ارادہ کرے گا اتنی مقدار تیل برآمد کرے گا کوئی اسے روک نہیں پائے گا ۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے خبردار بھی کیا کہ امریکا جو مخاصمانہ اقدامات کر رہا ہے ان کا جواب ضرور دیا جائے گا ۔
اس وقت یہ محسوس ہو رہا ہے کہ ایٹمی ٹکنالوجی کے موضوع پر، میزائل توانائی کے موضوع پر، ایران کے علاقائی اثر و رسوخ کے موضوع پر اسی طرح دیگر مسائل میں جس طرح امریکا اور اس کے اتحادیوں کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے، اس بار بھی نتیجہ اس سے الگ نہیں ہوگا ۔