ایران نے الفجیرہ دھماکوں کی تحقیقات کا مطالبہ کر دیا
اسلامی جمہوریہ ایران نے بحیرہ عمان میں متحدہ عرب امارات کی الفجیرہ بندرگاہ میں اتوار کو متعدد بحری جہازوں کو پیش آنے والے واقعات کو باعث تشویش اور افسوسناک قرار دیتے ہوئے حادثے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے تاکہ حقائق معلوم ہو سکیں۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی نے پیرکو اپنے بیان میں سمندری سیکورٹی اور بحری جہازوں کی آمد و رفت کی سلامتی پر متحدہ عرب امارات کی الفجیرہ بندرگاہ کے واقعات کے منفی اثرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے علاقے کی سیکورٹی کو نقصان پہنچانے والے بدخواہوں کی سازشوں کی بابت خبردار کیا ہے اور علاقے کے ملکوں سے کہا ہے کہ وہ اغیار کی ہر طرح کی مہم جوئی سے ہوشیار رہیں۔
انہوں نے کہا کہ حادثے کی شفاف تحقیقات کرائی جائیں تاکہ حقائق واضح ہو سکیں-
ایران کی پارلیمنٹ میں قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے سربراہ حشمت اللہ فلاحت پیشہ نے بھی الفجیرہ بندرگارہ پر متعدد دھماکوں پر اپنے ردعمل میں ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ فجیرہ کے دھماکوں نے ثابت کر دیا ہے کہ خلیج فارس کے جنوبی علاقوں کی سیکورٹی بہت ہی کمزور ہے-
اس درمیان سعودی عرب کے وزیرتوانائی و پیٹرولیم نے اعلان کیا ہے کہ اتوار کو متحدہ عرب امارات کی الفجیرہ بندرگاہ کے قریب جن آئل ٹینکروں کو نشانہ بنایا گیا ہے ان میں دو آئل ٹینکر سعودی عرب کے تھے-
سعودی عرب کے وزیرتوانائی و پیٹرولیم خالد الفالح نے کہا کہ ان حملوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور نہ ہی آئل ٹینکروں سے تیل رسا۔
اتوار کو متحدہ عرب امارات کی بندرگاہ الفجیرہ میں خوفناک دھماکوں کی متضاد خبریں سامنے آئیں۔ شروع میں متحدہ عرب امارات کے حکام نے اس خبر کی تردید کی لیکن اس کے بعد امارات کی وزارت خارجہ نے اعلان کیا کہ متحدہ عرب امارات کی سمندری حدود کے قریب چار بحری جہازوں پر تخریب کارانہ حملہ ہوا ہے-
الفجیرہ بندرگاہ بحیرہ عمان میں ایک اہم بندرگاہ ہے جہاں سے متحدہ عرب امارات کا تیل برآمد کیا جاتا ہے- اس بندرگاہ سے روزانہ اٹھارہ لاکھ بیرل تیل برآمد کیا جاتا ہے-
الفجیرہ بندرگاہ میں ذرائع نے یکے بعد دیگرے پئے در پئے دھماکوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس حادثے میں سپر آئل ٹینکر المجد، سپر آئل ٹینکر المرزوق، آئل ٹینکر الماریج، آئل ٹینکر الامیحال اور آئل ٹینکر خمسا کو نشانہ بنایا گیا-