اقتصادی جنگ اور دہشت گردی میں کوئی فرق نہیں، ایرانی وزیر خارجہ
ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے ایک بار پھر کہا ہے کہ ایرانی عوام کے خلاف امریکہ کی اقتصادی جنگ اور دہشت گردی میں کوئی فرق نہیں ہے۔
امریکی ٹیلی ویژن سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے کہا کہ صدر امریکہ ٹرمپ نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ وہ ایران کے خلاف اقتصادی جنگ کر رہے ہیں اور اقتصادی جنگ کا واضح مطلب ایرانی عوام کو نشانہ بنانا ہے، یعنی عام شہریوں کو ہدف بنایا اور انہیں ضروریات زندگی سے محروم کرنا، یہ کام دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے۔
انہوں نے امریکہ کی حالیہ پالیسیوں کے بارے میں ایران کے موقف کے بارے میں کہا کہ جیسا کہ امریکہ میں بعض لوگ کہہ رہے ہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ کی کوئی خارجہ پالیسی ہی نہیں ہے اور اس حکومت نے اپنی خارجہ پالیسی کو قیاس آرائیوں اور ایسے داخلی مسائل پر استوار کر رکھا ہے جنہیں خارجہ پالیسی سے ہرگز نہیں جوڑا جاسکتا۔
ایران کے وزیر خارجہ نے تہران کے خلاف دہشت گردی کی حمایت کے دعووں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ بات پوری طرح واضح ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی مغربی ایشیا میں القاعدہ، طالبان، داعش اور جبہت النصرہ جیسے دہشت گرد گروہوں کی حمایت کر رہے ہیں جبکہ ایران داعش اور القاعدہ کے خلاف جنگ کر چکا ہے۔
امریکہ کے اس دعوے کے جواب میں کہ ایران مشرق وسطی میں امریکی مفادات کے لیے خطرہ بنا ہوا ہے ایران کے وزیرخارجہ نے واضح کیا کہ مغربی ایشیا کا خطہ ہمارا خطہ ہے۔ امریکہ نے باہر آکر ایران کے ارد گرد اپنے فوجی اڈے قائم کر رکھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کے دعوے کے برخلاف ایران اس علاقے میں کسی بھی گروہ کو کنٹرول نہیں کر رہا بلکہ تہران نے ہمیشہ صحیح پالیسیاں اپنائی ہیں جبکہ امریکہ نے بارہا غلط آپشنز کا انتخاب کیا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے خطے کے حالیہ واقعات کو ایران کے سر تھوپنے کی کوششوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں امریکہ کی پالیسیوں نے اس کے لیے بہت سے دشمن پیدا کر دیئے ہیں جو اپنی مرضی کے مطابق امریکہ کے خلاف کام کر رہے ہیں۔