امریکی تاج پر ایران کا حملہ، امریکا، ایران سے پہلے مرحلے میں ہی شکست کھا گیا، اتحادیوں میں ماتم... مقالہ
دنیائے عرب کے مشہور تجزیہ نگار عبد الباری عطوان نے رای الیوم میں اپنے مقالے میں لکھا کہ اچھی طرح سن لو، امریکا، ایران کے ساتھ جنگ کے پہلے مرحلے میں ہی شکست کھا گیا ہے ۔
عبد الباری عطوان لکھتے ہیں کہ جنگ کے اس مرحلے میں امریکا کی ایسی بے عزتی ہوئی ہے کہ اب اسرائیل اور سعودی عرب جیسے اس کے اتحادی بھی اس پر اعتماد نہیں کریں گے ۔
پہلے براہ راست تصادم میں ٹرمپ نے سفید پرچم بلند کر دیا اور سرینڈر کر دیا، یہ تصادم ایران کی جانب سے امریکی فوجی صنعت کا تاج کہے جانے والے ڈرون طیارے گلوبل ہاک کو مار گرائے جانے کے بعد شروع ہوا ۔
ایران نے یہ پیشرفتہ ڈرون، روسی، چینی یا امریکی ائیر ڈیفنس سسٹم سے نہیں گرایا بلکہ ملک میں بنے میزائل سے مار گرایا ۔
اپنے اتحادیوں کی نظر میں ہی امریکی صدر خوفزدہ، ڈھلمل اور چھوٹے شخص بن گئے ہیں ۔ ٹرمپ کی اس شبیہ نے عظیم طاقت کے طور پر امریکا کو کافی نقصان پہنچایا ہے ۔
اس کے بعد ٹرمپ نے دعوی کیا کہ انہوں نے ایران پر جوابی حملہ کرنے کا حکم دے دیا لیکن ٹھیک دس منٹ پہلے اسے واپس لے لیا، یہ ایسا چھوٹ ہے جس پر 10 سال کا بچہ بھی یقین نہیں کرے گا ۔
عبد الباری عطوان مزید لکھتے ہیں کہ امریکا کے چھوٹ کے سیریل کے آخری حصے کا پردہ فاش کہ امریکی ڈرون نے ایرانی فضائی حدود کی خلاف ورزی نہیں کی ہے، ایرانیوں کی ان تصاویر سے ہو گیا جس میں انہوں نے ڈرون کا ملبہ دکھایا ہے ۔
دوسرے یہ کہ جب امریکا، عراق، افغانستان، شام، لیبیا اور ویتنام میں لاکھوں افراد کو موت کے گھاٹ اتار چکا، اس ملک کا صدر یہ کیسے دعوی کر سکتا ہے کہ اس نے حملے کا حکم صرف اس لئے واپس لے لیا کیونکہ اس میں 150 افراد کی جان کو خطرہ تھا ۔
اگر حقیقت میں ٹرمپ ایرانیوں کی جانوں کا احترام کرتے ہیں تو کیوں ان کے خلاف اتنی سخت پابندیاں عائد کر رہے ہیں کہ وہ بھوک سے مر جائیں ۔
ایران نے جس ڈرون کو سرنگوں کیا اس کی سب سے بڑی خصوصیت 20 کیلومیٹر کی بلندی سے تصاویر لینا ہے اور اس میں بہت ہی پیشرفتہ سینسر نصب ہیں ۔ اب ماضی کی طرح یقینی طور پر اس ٹکنالوجی کو حاصل کر لے گا ۔
امریکی اتحادی، تل ابیب اور خلیج فارس کے ممالک کے دار الحکومتوں میں اس عظیم واقعے کی وجہ سے سینہ کوبی کر رہے ہیں اور ماتم کر رہے ہیں حالانکہ اس سے پہلے وہ اس صدی کا سب سے بڑا جشن منانے کی تیاری کر رہے تھے، اس لئے کہ ان کا خیال تھا کہ امریکا اپنی طاقت سے ایران کو مٹا دے گا اور اسلامی انقلاب کا زوال کر دے گا ۔
بشکریہ
رای الیوم
عبدالباری عطوان