امیر قطر سے ایرانی وزیرخارجہ کی ملاقات
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ ایرانی عوام کے خلاف امریکا کی اقتصادی دہشت گردی ناکام ہوجائے گی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے پیر کو دوحہ میں قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد بن خلیفہ آل ثانی سے ملاقات میں ایران کے خلاف امریکا کی ظالمانہ پابندیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی عوام کے خلاف امریکا کی اقتصادی دہشت گردی کار ساز نہیں ہوگی اور اس سے صرف علاقے میں بدامنی میں اضافہ ہی ہوا ہے۔ ایرانی وزیرخارجہ نے ہمسایہ ملکوں کے ساتھ تعلقات کی توسیع کے تعلق سے ایران کی پالیسی کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور قطر کے تعلقات علاقے کے دیگر ملکوں اور ایران کے درمیان سیاسی تعلقات کے لئے مثال ہیں۔ قطر کے امیر تمیم بن حمد بن خلیفہ آل ثانی نے بھی اس ملاقات میں ایران اور قطر کے برادرانہ اور گہرے تعلقات کا ذکرکرتے ہوئے علاقائی اورعالمی مسائل کے بارے میں دونوں ملکوں کے صلاح و مشورے کوضروری قراردیا۔ انہوں نے علاقے میں امن و استحکام کی برقراری کے لئے قطرکی آمادگی کا اعلان کیا۔ قطر میں اپنے قیام کے دوران ایرانی وزیرخارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے الجزیرہ انگلش ٹی وی سے بھی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں نے مغربی ایشیا کو باروت کے ڈھیر میں تبدیل کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا نے دوہزار اٹھارہ میں پچاس ارب ڈالر کے ہتھیارعلاقے کے عرب ملکوں کو فروخت کئے ہیں۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں نے علاقے کی بعض حکومتوں کو بڑے پیمانے پر ہتھیار فروخت کرکے مغربی ایشیا کو باروت کے ڈھیرمیں تبدیل کردیا ہے جو دھماکے کی شکل اختیار کرسکتا ہے۔ انہوں نے خلیج فارس میں بحری اتحاد کی تشکیل کی امریکی تجویز کو ایران کے خلاف ایک مخاصمانہ اقدام قراردیتے ہوئے کہا کہ اس سے خلیج فارس کی سیکورٹی کو مزید نقصان پہنچے گا۔ ایرانی وزیرخارجہ نے کہا کہ بحری جہاز رانی کی محافظت کے لئے امریکا جو بہترین اقدام کرسکتا ہے وہ یہ کہ علاقے کے ملکوں کو اپنے حال پر چھوڑ دے اور خطے کے معاملات میں مداخلت نہ کرے۔ انہوں نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ خلیج فارس کی حدیں محدود ہیں کہا کہ اس علاقے میں اغیار کے بحری جہازوں کی تعداد جتنی زیادہ ہوگی ملکوں کی سیکورٹی اتنی ہی زیادہ کم ہوتی چلی جائے گی۔ واضح رہے کہ امریکا نے ایران پر دباؤ ڈالنے کے لئے پچھلے مہینوں کے دوران خلیج فارس میں اپنی فوجی موجودگی بڑھادی ہے اور وہ اپنے اتحادیوں منجملہ برطانیہ کے ساتھ مل کر اشتعال انگیزی کررہا ہے۔