Sep ۰۵, ۲۰۱۹ ۱۷:۵۰ Asia/Tehran
  • ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد کی سطح میں کمی لانے کے تیسرے قدم پر عمل شروع کرنے کا فرمان جاری

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے چھے ستمبر دوہزار انیس سے ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد کی سطح میں کمی لانے کے تیسرے قدم پر عمل شروع کرنے کا فرمان جاری کردیا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے بدھ کو مجریہ، مقننہ اور عدلیہ کے سربراہوں کے اجلاس میں اعلان کیا کہ ایران جمعے کے روز سے ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد کی سطح میں کمی لانے کے لئے تیسرا قدام اٹھا لے گا اور اس کے تناظر میں ایٹمی انرجی کے ادارے کو ہر وہ کام انجام دینا ہے جو ایٹمی ٹیکنالوجی کی تحقیق و ترقی کر لئے ضروری ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا کہ ایران کے اقدامات ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کے قوانین و ضوابط کے دائرے میں انجام پائیں گے اور یورپ کو مزید ساٹھ روز کی مہلت دی جا رہی ہے اور جب وہ معاہدے پر عمل کرنا شروع کردے گا، اس وقت ایران بھی ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد کی جانب واپس آ جائے گا۔

صدر حسن روحانی نے ایٹمی مذاکرات کے موضوع کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی حکام گذشتہ سولہ مہینوں سے زیادہ عرصے سے تین اہداف پر عمل پیرا ہیں جن میں ان کا سب سے اہم مقصد ایران میں نظام حکومت کو تبدیل کرنا تھا اور اس کے بعد ان کا مقصد یہ تھا کہ اگر وہ اپنا پہلا مقصد حاصل نہ کر سکیں تو اسلامی جمہوری نظام کو کمزور کرنے کی کوشش کریں۔

صدر مملکت نے کہا کہ امریکیوں کا تیسرا مقصد یہ تھا کہ جس طرح وہ چاہتے ہیں اس طرح ایران پر مذاکرات کو مسلط کریں یعنی ایسے مذاکرات جن کے ذریعے وہ ایران پر شدید پابندیاں عائد کریں تاکہ ان کی مول تول کرنے کی طاقت میں اضافہ ہو۔

یورپیوں نے ایران کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد کی سطح میں کمی لانے کے سابقہ دو اقدامات کے باوجود ایٹمی سمجھوتے کے تناظر میں ایران کی ضروریات اور اپنے وعدے پورے نہیں کئے اور اسی بنا پر اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کے فرمان کی بنیاد پر جمعے سے تیسرے قدم کو عملی جامہ پہنانے کا آغاز کیا جا رہا ہے-

ایران کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد کی سطح میں کمی لانے کے سلسلے میں اٹھائے جانے والے تینوں قدم قابل برگشت ہیں بشرطیکہ یورپ ایٹمی سمجھوتے پر پوری طرح عمل کرے-

ایران نے تیسرا قدم اٹھانے کے اعلان کے ساتھ ہی ایٹمی سمجھوتے کے یورپی فریقوں کو مزید دو مہینوں کا وقت دیا ہے تاکہ مذاکرات اور سفارتکاری کے ذریعے تعطل سے نکلنے کے لئے کوئی راستہ پیدا کیا جاسکے- ایٹمی سمجھوتے کے تناظر میں فرانس کے صدر کی کوششیں دو وجوہات کی بنا پر ایران کو اطمینان دلانے اور راضی کرنے میں ناکام رہیں پہلی وجہ یہ ہے کہ یورپیوں نے ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد کے لئے سچے عزم کا اظہار نہیں کیا اور ریسک کرنے اور قیمت ادا کرنے پر تیار نہیں ہیں- دوسرے یہ کہ فرانس کی تجاویز منجملہ ایٹمی سمجھوتے کو بچانے کے لئے پندرہ ارب ڈالر مالیت کی کریڈٹ لائن کی بات یورپیوں کی جانب سے کئے گئے گیارہ وعدوں سے مطابقت نہیں رکھتی-

ٹیگس