Dec ۲۸, ۲۰۱۹ ۲۱:۰۶ Asia/Tehran
  • ایران روس اور چین کی مشترکہ بحری مشقیں اورکمانڈروں کا اجلاس

اسلامی جمہوریہ ایران، روس اور چین کی مشترکہ بحری مشقیں جاری ہیں، ان بحری مشقوں پرعلاقائی اور بین الاقوامی سطح پر وسیع ردعمل سامنے آیا ہے۔

ایران ، روس اور چین کی مشترکہ بحری مشقیں، جمعے سے شمالی بحر ہند کے وسیع علاقے میں شروع ہوگئی ہیں جو چار روز تک جاری رہیں گی۔

سہ فریقی بحری مشقوں کا مقصد  بحری جہاز رانی کی سلامتی کی تقویت کی غرض سے اپنے تجربات میں اضافہ کرنا ہے۔

سمندری دہشت گردی اور قزاقی کی روک تھام کے حوالے سے اپنے اپنے تجربات کا تبادلہ کرنا، ایران، روس اور چین کی مشترکہ بحری مشقوں کے دیگر مقاصد میں شامل ہے۔

ہفتے کے روز بحری مشقوں میں شریک کمانڈروں کا مشترکہ وضاحتی اجلاس بھی منعقد ہوا جس میں مشقوں کے طریقہ کار اور اہداف کی تکمیل کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بحری مشقوں کے ترجمان اور ایرانی بحریہ کے ڈی جی آپریشن رئیر ایڈمرل غلام رضا طحانی نے بتایا کہ بحر ہند کا خطہ دنیا کا اہم ترین آبی راستہ ہے اور بین الاقوامی تجارت میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کرتا ہے۔ انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ بحر ہند کے خطے اور خاص طور سے گولڈن ٹرائی اینگل کے نام سے مشہور، آبنائے ہرمز، آبنائے ملاکا اور آبنائے باب المندب میں بحری جہاز رانی کی سلامتی عالمی سطح پر اقتصادی مفادات کے تحفظ کی ضمانت ہے۔

ریئر ایڈمرل غلام رضا طحانی نے کہا کہ مشترکہ سمندری خطرات کے پیش نظر بین الحکومتی سیاسی مشاورت کے نتیجے میں ایران، روس اور چین کی بحری افواج کے درمیان قریبی تعاون میں اضافے کا راستہ ہموار ہوا ہے۔

بحر ہند کے شمالی خطے اور بحیرہ عمان کے وسیع علاقے میں جاری، ایران روس اور چین کی مشترکہ بحری مشقوں کے حوالے سے علاقائی اور عالمی سطح پر بھی ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے۔امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق بعض عالمی مبصرین کا خیال ہے کہ سہ فریقی فوجی مشقیں خطے میں امریکہ اور سعودی عرب کے اقدامات پر، ایران چین اور روس کا ردعمل ہیں۔ترک خـبر رساں ایجنسی اناطولیہ نے بھی سہ فریقی بحری فوجی مشقوں کو امریکہ کے مقابلے میں طاقت کا مظاہرہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مشقیں ایران کی آبی سرحدوں کی سلامتی میں آنے والی پائیداری کی علامت ہیں۔

برطانوی اخبار ڈیلی میل نے بھی اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ ایران، روس اور چین نے مغرب کی ناراضگی کو خاطر میں لائے بغیر مشترکہ فوجی مشقوں کا آغاز کردیا ہے جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔

دوسری جانب ایران کے وزیرخارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ہرمزپیس پلان اب میز پر آگیا ہے، بحر ہند اور بحیرہ عمان میں ایران، روس اور چین کی مشترکہ مشقیں، اہم آبی راستوں کی سلامتی کے حوالے سے ہمارے عزم کی آئینہ دار ہیں۔

ٹیگس