ایران، روس اور چین کی بحری مشقیں ایرانی طاقت کی عکاس
ایرانی آرمی کے ڈپٹی کوآرڈینٹر نے کہا ہے کہ ایران، روس اور چین کے درمیان مشترکہ سمندری مشقیں، بحر ہند کے شمال میں ایرانی طاقت کی عکاسی کر رہی ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کے ڈپٹی کوآرڈینیٹر حبیب اللہ سیاری نے تین ملکی بحری مشقوں سے متعلق منعقدہ اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان مشقوں کے انعقاد کا مقصد دنیا اور علاقے میں ایرانی آرمی کی صلاحتیوں کو اجاگر کرنا ہے۔
ایرانی آرمی کے ڈپٹی کوآرڈینٹر نے کہا کہ بحرہند، ایک اہم اسٹریٹجک علاقہ ہے جو دنیا کے 3 اہم آبناؤں یعنی ہرمز، مالکا اور باب المندب کے درمیان واقع ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ ممالک جو سمندر سے منسک ہیں ان کے مابین 90 فیصد تجارتی لین دین سمندری راستوں کے ذریعے ہوتا ہے۔
ایڈمیرل سیاری نے کہا کہ خلیج فارس، دنیا کے توانائی کے ذخائر میں سے ایک ہے اور ایشیا کے جنوب مشرقی ممالک سمیت یورپی ملکوں کو بھی خلیج فارس کی تیل کی ضرورت ہے اسی لیے اس علاقے کی سلامتی، دنیا کیلئے انتہائی اہم ہے۔
ایڈمیرل سیاری کا کہنا تھا کہ ایران نے علاقائی پانیوں کی سلامتی سے متعلق انتہائی قابل قدر اقدامات کیے ہیں اور آج ہم دو اہم طاقتور ملکوں کی بحریہ کی میزبانی کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران نے شمالی بحر ہند کے پانیوں میں عدم تحفظ اور بحری قزاقی کا مقابلہ کیا اورایران نے اب تک 5 ہزار بحری جہازوں اور آئل ٹینکروں کو سکیورٹی فراہم کی اور دیگر ممالک کے 30 بحری جہازوں کوامداد دے کر ان کو حادثے سے بچا لیا ہے۔
انہوں نے چین اور روس کیساتھ بین الاقوامی تجارت کی سیکورٹی کی فراہمی اور آزاد کشتیرانی کے تحفظ کو اس حالیہ تین ملکی سمندری مشقوں کے مقاصد میں سے قراردیا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ بحر ہند کے شمال میں ایران، روس اور چین کی مشترکہ بحری مشقیں 27 دسمبر سے شروع ہوئیں جو 4 دن تک جاری رہیں گی۔