مغربی ایشیا کی کشیدگی امریکی جہالت کا نتیجہ، وزیر خارجہ جواد ظریف
ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے مغربی ایشیا کی کشیدگی میں اضافے کو امریکہ کی جہالت اور سامراجیت کا نتیجہ قرار دیا ہے۔
نئی دہلی میں رائے سینا ڈائیلاگ فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف کا کہنا تھا کہ امریکیوں نے عراق کے اقتدار اعلی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس ملک میں ایک قابل احترام جنرل کو شہید کردیا جو امریکہ کی جہالت اور سامراجی خو کی نشانی ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے شہید جنرل سلیمانی کو داعش کے خلاف جنگ میں واحد موثر قوت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے قتل پر ٹرمپ اور داعش کے سوا کسی کو خوشی نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے چار سو تیس مقامات سمیت دنیا کے مختلف علاقوں میں شہید سلیمانی کی یاد میں عزاداری کا اہتمام اور مظاہرے کیے گئے۔
ڈاکٹر محمد جواد ظریف کا کہنا تھا کہ امریکہ نے عراق میں اپنے فوجی اڈے کو اس ملک کے ایک سرکاری مہمان کے قتل کے لیے استعمال کیا ہے جس پر عراقی عوام راضی نہیں اور اب وہ اپنے ملک سے امریکی فوج کے انخلا کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ایران کے وزیر خارجہ نے ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی اور یورپ کی وعدہ خلافیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے نکل جانے کے باوجود ایران نے ایٹمی معاہدے کی مکمل پاسداری کی لیکن یورپ نے اپنا ایک بھی وعدہ پورا نہیں کیا۔ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین دنیا کی عظیم ترین معیشت کی مالک ہے لیکن وہ امریکہ سے ڈرتی ہے یہی وجہ ہے کہ یورپی کمپنیاں ایران سے چلی گئیں، بنا برایں امریکہ کی طرح یورپ نے بھی جامع ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔ایران کے وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ تہران نے دوہزار اٹھارہ میں خط لکھ کر نیوکلیر ڈسپیوٹ میکینزم کا آغاز اور دنیا پر واضح کردیا تھا کہ اگر یورپ اپنے وعدوں پر عمل کرتا ہے تو ایران بھی جامع ایٹمی معاہدے پر مکمل عملدرآمد کی جانب واپس لوٹنے کے لیے تیار ہے۔