کورونا نے عالمی پالیسیوں پر سوالیہ نشان کھڑے کر دئے: صدر روحانی
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا ہے کہ آج دنیا بھر کے عوام امریکہ کی غیر انسانی پابندیوں کی کھل کر مذمت کر رہے ہیں
صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے اتوار کو انسداد کورونا قومی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ نے عالمی پالیسیوں پر سوالیہ نشان لگا دیئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جس دنیا میں یہ دعوے کئے جا رہے تھے کہ زندگی گزارنے کا واحد راستہ بڑے علاقائی و عالمی اتحادوں میں شامل ہونا ہے، اسی دنیا کے ممالک اب قومیت کی جانب گامزن ہو گئے اور نتیجتاً انکے اتحاد کمزور پڑ گئے ہیں۔
صدر روحانی نے کہا کہ امریکہ میں کالے اور گورے، مقامی و غیر مقامی کے علاج میں امتیاز برتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حتی یورپی یونین کے وہ ممالک جو بظاہر ایک دوسرے کے دوست ہیں، ماسک حاصل کرنے کے لئے بھی ایک دوسرے کو کنارے ہٹانے میں لگے ہوئے ہیں۔
ڈاکٹر روحانی نے ایران میں کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کا ذکر کیا اور کہا کہ کورونا اسکریننگ کا پہلا مرحلہ انجام پا چکا ہے جس میں آٹھ کروڑ اسّی لاکھ افراد کی اسکریننگ کی گئی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ دوسرے مرحلے میں بھی اب تک تیس ملین افراد کی کورونا اسکریننگ کا کام مکمل ہو چکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دوسرے مرحلے کی اسکریننگ، پہلے مرحلے میں انجام پانے والی اسکریننگ سے زیادہ دقیق ہے۔
صدر ایران نے کورونا کے خلاف جنگ میں عوام کے تعاون کو سراہتے ہوئے کہا کہ وزارت صحت کے اعلان کے مطابق مجموعی طور پر ملک میں تراسی فیصد عوام نے حفظان صحت کے اصولوں اور پروٹوکول کی پابندی کی جبکہ بعض شہروں میں یہ تناسب بانوے فیصد تک بتایا گیا ہے۔
انہوں نے ایران میں کورونا وائرس کے نئے مریضوں کے تازہ ترین اعداد و شمار کی جانب بھی اشارہ کیا اور کہا کہ حالیہ دنوں میں کورونا کی وجہ سے اسپتالوں سے رجوع کرنے والے افراد کی تعداد میں کافی کمی آئی ہے اور تقریبا تین سو افراد نے ہی اسپتالوں کا رخ کیا ہے۔
درایں اثنا بین الاقوامی امور میں پارلیمنٹ اسپیکر ڈاکٹر لاریجانی کے مشیر خصوصی حسین امیر عبد اللہیان نے کہا ہے کہ ایران کورونا کی روک تھام کے اپنے کامیاب تجربے سے یورپ و امریکہ کے عوام کو بھی فائدہ پہنچانے کے لئے تیار ہے۔
حسین امیر عبد اللہیان نے اپنے ٹوئٹر پیج پر یورپ اور امریکہ کے عوام سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور یورپ کے بعض علاقوں میں کورونا کا کنٹرول ان ملکوں کے حکام کے ہاتھوں سے نکل چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے میڈیکل سسٹم نے ثابت کر دیا کہ اس کے پاس غیرمعمولی عملہ، علم اور تجربہ موجود ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق کورونا کی روک تھام میں چین کے بعد ایران کی کارکردگی سب سے بہتر رہی ہے اور کورونا مریضوں کے صحت یاب ہونے کا عمل بہترین رہا ہے۔ ایران میں اب تک کورونا وائرس کے تقریبا اسّی فیصد مریض صحتیاب ہو چکے ہیں۔