تعمیری تعاون کرنے والے سے تعاون کی درخواست افسوسناک ہے: ایران
اسلامی جمہوریہ ایران نے جوہری توانائی کے عالمی ادارے آئی اے ای کے پلیٹ فارم سے ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوششوں کے نتائج کی کی بابت سخت خبردار کیا ہے۔
ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کے بورڈ اف گورنرس نے پیر کی رات اپنے آن لائن اجلاس میں تینوں یورپی ملکوں، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی پیش کردہ قرارداد منظور کر کے ایران سے آئی اے ای اے کی تحقیقات میں مکمل تعاون کرنے کا مطالبہ کیا۔
برطانیہ، جاپان اور فرانس نے اس قرار داد کے مسودے میں امریکی حکام کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے ایران کے خلاف اس کے بے بنیاد دعووں کی تکرار کی ہے۔ ایک صفحے پر مشتمل یہ قرار داد، دو ہزار بارہ کے بعد ایران کو ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کی جانب سے دیا جانے والی پہلا انتباہ ہے۔
ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کے سربراہ رافائل گروسی نے بھی ایک پریس کانفرنس مین ایران کے خلاف کچھ بے بنیاد الزامات دہرائے اور دعوی کیا کہ تہران نے آئی اے ای اے کے انسپیکٹروں کو اپنی دو سائٹوں کے معائنے کی اجازت نہیں دی ہے۔
ویانا میں عالمی اداروں میں ایران کے نمائندے کاظم غریب آبادی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی سے ناجائز فائدہ اٹھانے کے لئے کسی بھی طرح کا سیاسی فیصلہ ، ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان تعاون کے کمزور ہونے کا باعث بنے گا۔
اقوام متحدہ کے ویانا ہیڈ کواٹر میں ایران کے نمائندے نے کہا کہ ایسے عالم میں جب ایران عالمی ایجنسی کے ساتھ بڑے پیمانے پر تعمیری تعاون کر رہا ہے، اُس سے تعاون کی درخواست کے لئے قرارداد پیش کرنا افسوسناک اور پوری طرح غیر تعمیری اقدام ہے۔ انہوں نے بورڈ آف گورنرس کے اراکین سے مطالبہ کیا کہ عقل و تدبیر سے کام لیں اور عجلت پسندی اور سیاسی اقدامات سے پرہیز کریں تاکہ ایران اور ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کے درمیان تعمیری تعاون جاری رہے۔
کاظم غریب آبادی نے تین یورپی ممالک برطانیہ، فرانس اور جرمنی کو ایٹمی سمجھوتے کے تناظر میں اپنے وعدوں پر عمل نہ کرنے کے باعث ہدف تنقید بناتے ہوئے نصیحت کی ہے کہ اگر وہ ایٹمی سمجھوتے کو بچانے کے لئے کوئی قدم نہیں اٹھا سکتے تو کم سے کم حالات کو مزید پیچیدہ نہ بنائیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت کے ترجمان علی ربیعی نے بھی خبردار کیا ہے کہ ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنے سے عالمی سطح پر عدم استحکام بڑھنے کے سوا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔ علی ربیعی نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرس کے اراکین کو چاہئے کہ وہ امریکہ کی من مانی اور زور زبرستی کی پالیسیوں کے مقابلے میں اس عالمی اداری کی خود مختاری کی حمایت کریں۔
حکومت ایران کے ترجمان نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، تمام بین الاقوامی معاہدوں کا پابند ہے اور اس کا ثبوت، اب تک جاری ہونے والی ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کی سترہ رپورٹیں ہیں۔ علی ربیعی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ایجنسی کی تکنیکی جانچ پڑتال اور تحقیقات کو کسی بھی طرح سیاسی محرکات کے تحت نہیں ہونا چاہئے، کہا کہ اس مسئلے کو سیاسی بنانے سے نہ صرف مسئلے کے حل میں کوئی مدد نہیں ملے گی بلکہ اس سے صورت حال مزید پیچیدہ ہو جائے گی۔
حکومت ایران کے ترجمان نے تہران کے خلاف ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی میں صیہونی حکومت اور امریکہ کی سازشوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے تمام ممالک امریکہ کی بدنیتی اور صیہونی حکومت کی حرکتوں سے پوری طرح آگاہ ہیں اور امریکیوں کو عالمی برادری کی آواز سننی چاہئے اور من مانی و خودسری کو ترک کردینا چاہئے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے بھی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی میں امریکی اثرو رسوخ اور تخریبی اقدامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے یہ بات زور دے کر کہی کہ دوسرے ممالک جانتے ہیں کہ امریکیوں کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے کے نتائج و ثمرات کو کسی طرح کا نقصان پہنچنے کی صورت میں ایران کا ردعمل کیا ہوگا؟