امریکہ اور فرانس کےاقدامات پر ایران کی تشویش
ویانا میں ایران کے مستقل مندوب نے امریکہ اور فرانس کی جانب سے جوہری تجربات پر جامع پابندی کے معاہدے کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات پر اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔
ویانا کی بین الاقوامی تنظیموں میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب کاظم غریب آبادی نے جوہری تجربات پر جامع پابندی کے معاہدے سے متعلق منعقدہ 54ویں اجلاس کے دوران اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ایران جوہری ہتھیاروں کو مکمل طور پر ختم کرنے کے موقف پر قائم و دائم ہے، کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ اس معاہدے کی توثیق سے دو دہائی گزرنے کے بعد بھی ابھی تک اس کا اصل مقصد یعنی جوہری ہتھیاروں کی عدم توسیع کا حصول دشوار ہوگیا ہے۔
ایرانی سفیر نے کہا کہ بین الاقوامی برادری نے حالیہ دنوں میں جوہری ممالک کیجانب سے جوہری ہتیھاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے سے متعلق خطرناک رویہ اپنانے کا مشاہدہ کیا اور جوہری ہتھیاروں کو جدید بنانے اور جوہری تجربات در اصل عدم پھیلاؤ کے معاہدے این پی ٹی اور ساتھ ہی بین الاقوامی امن و سلامتی کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔
ایرانی سفیر نے 12 جون 2020 میں فرانس کی جانب سے جوہری ہتیھار لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے بیلسٹک میزائلوں کے تجربے کو پیرس کے جوہری وعدوں کی خلاف ورزی قرار دیا۔
انہوں نے امریکہ کے حالیہ یکطرفہ اقدامات اور متعدد بین الاقوامی معاہدوں بشمول اوپن اسکائی ٹریٹی، درمیانے فاصلے تک مارکرنے والے بیلسٹک معاہدے اور ایران جوہری معاہدے سے غیرقانونی طور پر امریکی علیحدگی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جس راستے کا امریکہ نے انتخاب کیا ہے وہ نہ صرف کثیر الجہتی بلکہ بین الاقوامی امن و سلامتی کیلئے بھی خطرناک ہے۔