صدر روحانی کی وارننگ: امریکہ ایٹمی معاہدے کے خلاف سیاسی داؤ پیچ سے باز رہے
صدر ایران ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا ہے کہ اگر امریکہ نے ایٹمی معاہدے پر سیاسی داؤ چلانے کی کوشش کی تو تہران اسے کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کرے گا۔
بدھ کے روز کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ عالمی برادری نئی امریکی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ساڑھے تین برس کے دوران ایران کے خلاف امریکہ کے غیر قانونی اور غیر انسانی اقدامات کا تماشہ دیکھتی رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگرچہ ممکن ہے کہ امریکی اپنے زعم ناقص میں دعوی کریں کہ اقتصادی میدان میں کچھ کامیابی انہوں نے حاصل کرلی ہے لیکن یقینی طور پر وہ سیاسی، قانونی اور اخلاقی لحاظ سے پچھلے ساڑھے تین برس کے دوران ایران کے مقابلے میں کئی بار ناکامی کا منہ دیکھ چکے ہیں۔
صدر ایران نے واضح کیا کہ سلامتی کونسل کے تقریبا تمام رکن ممالک کسی نہ کسی طور پر ایران کے خلاف امریکی مسودۂ قرارداد کے مخالف ہیں اور امریکیوں کو سلامتی کونسل اور اسی طرح رائے عامہ کو اپنے ساتھ ملانے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ڈاکٹر حسن روحانی نے منگل کے روز ہونے والے سلامتی کونسل کے اجلاس میں چودہ رکن ملکوں کی جانب سے ایٹمی معاہدے اور قرارداد بائیس اکتیس کی بھرپور حمایت کو ایران کے مقابلے میں امریکہ کی ایک اور سیاسی شکست کا واضح نمونہ قرار دیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ فریق مقابل جس روز اور جس وقت ایٹمی معاہدے کے تحت کیے جانے والے اپنے وعدوں پر عمل شروع کرے گا، اسی وقت اسلامی جمہوریہ ایران بھی ایٹمی معاہدے کی مکمل پاسداری پھر سے شروع کردے گا۔ صدر ایران کا اشارہ ایٹمی معاہدے میں باقی رہ جانے والے تین یورپی ملکوں برطانیہ فرانس اور جرمنی کی جانب تھا جنہوں نے ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے نکل جانے کے بعد تہران سے کیے جانے والے وعدوں پر تاحال عملدرآمد نہیں کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ منگل کے روز ایران کے ایٹمی معاہدے سے متعلق سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس پر عملدرآمد کی صورتحال کے بارے میں سیکریٹری جنرل کی رپورٹ کا جائزہ لینے کی غرض سے ہونے والا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس ایک بار پھر عالمی برادری اور امریکہ کی خودسرانہ پالیسیوں کے درمیان ٹکراؤ میدان بن گیا۔ امریکہ نے سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران ایران کے خلاف اٹھارہ اکتوبر کو ختم ہونے والی اسحلہ جاتی پابندیوں میں توسیع کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگادیا تاہم وہ ناکام رہا۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب مجید تخت روانچی نے سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل کے ارکان نے بھی ایران کے خلاف اسلحہ جاتی پابندیوں میں توسیع کے امریکی مطالبے کو سختی کے ساتھ مسترد کردیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آج کے اجلاس کے دوران سلامتی کونسل کے ارکان نے ایک بار پھر جامع ایٹمی معاہدے اور قرارداد بائیس اکتیس کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کے ارکان کے بیانات سے واضح ہوگیا ہے کہ وہ ایران کے خلاف اسحلہ جاتی پابندیوں میں توسیع کے امریکی مطالبے کو تسلیم نہیں کرتے کیونکہ یہ مطالبہ قرارداد بائیس اکتیس کے بھی منافی ہے۔