رہبر انقلاب اسلامی کا پیغام حج / منتخب جملے
رہبر انقلاب اسلامی کے سالانہ پیغام حج سے کچھ منتخب جملے پیش خدمت ہیں:
- آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اپنے پیغام حج میں امت مسلمہ کے درمیان اتحاد کو ضروری قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ہمیشہ کی طرح بلکہ ہر دور سے زیادہ، اتحاد ہی امت اسلامیہ کی مصلحت کا تقاضہ ہے، ایسا اتحاد جو دشمنوں کے مقابلے میں ید واحدہ بن کر شیطان مجسم یعنی جارح اور خیانت کار امریکہ اس کے پالتو کتے اسرائیل پر برس پڑے اور اس کی خودسری کے سامنے ڈٹ جائے۔
- اس سال ہمارے دل کعبے سے دوری کے احساس میں غمزدہ ہیں لیکن یہ دوری عارضی ہے اور خداوند تعالی کے فضل و کرم سے جلد ختم ہوجائے گی۔
- حریم کعبہ، روضہ رسول اور آئمہ بقیع علیہم السلام میں امت مسلمہ کی عظمت اور قدر و منزلت کے راز کو اس سال اور بھی زیادہ محسوس اور اس بارے میں غور کرنے کی ضرورت ہے
- حج ان سامراجی طاقتوں کے مقابلے میں طاقت کا مظاہرہ ہے جو بد عنوانی، ظلم اور کمزوروں کے قتل عام اور لوٹ مار میں مصروف ہیں اور آج امت مسلمہ ان کے ظلم اور خباثتوں سے آزردہ ہے اور اس کا پیکر خون آلود ہے ۔
- کمیونیزم اور لبرل ازم جو ایک صدی پہلے تک اور حالیہ پچاس برسوں کے دوران مغربی تمدن کا اہم ترین تحفہ شمار ہوتا تھا، نگاہوں سے گرگیا ہے اور اس کے لاعلاج نقائص کھل کر سامنے آگئے ہیں۔ آپ نے فرمایاکہ کمیونزم کا شیرازہ بکھر چکا ہے اور مغربی تہذیب پر استوار لبرل ازم بھی عمیق بحرانوں میں مبتلا اور زوال کی دہلیز پر پہنچ چکا ہے۔
- دنیا کی کمزور قوموں کے ساتھ امریکہ کے طرز سلوک کی عکاسی امریکی پولیس کے تشدد آمیز رویئے میں ہوتی ہے جس میں نہتے سیاہ فام کی گردن کو گھٹنے سے اتنا دبایا جاتا ہے کہ اس کی جان چلی جائے۔
- ایرانی قوم نے قرآن کے وعدوں پر عمل کرتے ہوئے آگے کی جانب ٹھوس قدم بڑھایا ہے اور دور حاضر کا سب سے بڑا شیطان، ڈاکو اور غدار یعنی امریکہ، ہمیں نہ تو ڈرا سکا ہے اور نہ ہی ہمیں اپنے مکر و فریب کے سامنے جھکاکر ہماری ترقی و پیشرفت کا راستہ روک سکا ہے۔
- ہم ساری دنیا کی مسلم اقوام کو اپنا بھائی سمجھتے ہیں اور دشمن کے محاذ سے دور رہنے والے غیر مسلموں کے ساتھ اچھا سلوک کرتے ہیں، مسلمانوں کے غم اور پریشانیوں کو اپنی پریشانی سمجھتے ہیں اور فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی مدد، یمن کے پیکر مجروح اور دنیا کے ہر خطے کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ ہمدردی کو ہمیشہ کی طرح اپنا فریضہ سمجھتے ہیں۔
٭ حج میں معنویت ہے لیکن تنہائی، گوشہ نشینی اور خلوت اختیار کرنے کے بغیر-
٭ اجتماع اس میں ہے لیکن لڑائی، بدگوئی اور بدخواہی سے دور-
٭ حج ان مستکبرین کے سامنے طاقت کی ایک مشق ہے کہ جو ظلم و فساد اور ضعیف کشی کا مرکز ہیں اور آج امت اسلامی کا جسم اور جان ان کے ظلم و ستم اور خباثت سے آزردہ اور خون آلود ہے-
٭ یہ حج وہی ہے جسے امام راحل خمینی کبیر نے حج ابراہیمی کا نام دیا اور یہ وہی ہے کہ اگر امر حج کے متولی کہ جو خود کو خادم حرمین کہتے ہیں، سچے دل سے اس کے سامنے گردن جھکائیں اور امریکی حکومت کی خوشنودی کے بجائے، رضائے الہی کا انتخاب کریں تو عالم اسلام کی بہت بڑی مشکلات حل ہو سکتی ہیں-
٭ آج ہمیشہ کی مانند، اور ہمیشہ سے زیادہ، امت اسلامی کی لازمی مصلحت، وحدت میں ہے، ایسی وحدت جو دشمنیوں اور خطرات کے مقابل ید واحدہ وجود میں لائے اور مجسم شیطان جارح اور غدار امریکہ اور اس کے پالتو کتے صیہونی حکومت کے خلاف بجلی کی کڑک کی مانند نعرے لگائے اور زور و زبردستی کے سامنے بہادری سے سینہ سپر ہو جائے-
٭ آج عالم اسلام میں ایسے دانشوروں کی کمی نہیں ہے کہ جو سر اونچا کر کے اور فخر و سربلندی کے ساتھ مغرب کے معرفت اور تمدن کے تمام دعووں کو چیلنج کرتے ہیں اور اسلامی متبادل کو واضح طور پر دکھاتے ہیں۔
٭ کمزور قوموں کے ساتھ امریکہ کا رویہ اس پولیس والے کے رویے کا بڑا نمونہ ہے کہ جس نے اپنا گھٹنا ایک نہتے سیاہ فام کی گردن پر رکھا اور اسے اس وقت تک دبائے رکھا کہ جب تک اس کی جان نہیں نکل گئی۔