ٹرمپ کو الیکشن شاک کا بھی فائدہ نہیں ہوگا
ایرانی پارلیمنٹ کے قومی سلامتی اورخارجہ امور کمیشن کے نائب سربراہ نے کہا ہے کہ امریکہ کے صدارتی امیدواران صیہونی لابیوں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے ایران کے خلاف بیان بازی کر رہے ہیں۔
قومی سلامتی اور امور خارجہ کے پارلیمانی کمیشن کے نائـب سربراہ عباس مقتدائی نے ایران کے خلاف پابندیاں دوبارہ نافذ کرانے کی امریکی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران شروع ہی سے بین الاقوامی قوانین اور ضابطوں کی پابندی کرتا آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغربی ملکوں کو اچھی طرح معلوم ہے کہ ایران جامع ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کر رہا ہے اور آج امریکی حکام ایران کے خلاف جو بیانات دے رہے ہیں وہ سراسر ناجائز اور کھلی نا انصافی ہے۔
عباس مقتدائی کا کہنا تھا کہ امریکہ عملی طور پر ایٹمی معاہدے سے نکل چکا ہے اور لہذا امریکی حکام ایٹمی معاہدے کے ڈسپیوٹ میکنیزم کے استعمال کا دعوی نہیں کرسکتے ہیں۔قومی سلامتی اور امور خارجہ کے پارلیمانی کمیشن کے نائـب سربراہ کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ آئندہ انتخابات میں کامیابی کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگائے ہوئے ہیں اور ایران مخالف بیانات کو الیکشن شاک کے طور پر استعمال کرکے انتخابی دوڑ میں آگے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
عباس مقتدائی نے امریکہ کے سیاسی ماحول اور انتخابی سرگرمیوں میں صیہونی لابیوں کے کردار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی انتخابات کا ہراسٹیک ہولڈر ایران مخالف بیانات کے ذریعے صہیونی لابی کو یہ یقین دلانے کی کوشش کر رہا ہے کہ کامیابی کی صورت میں وہ ایران کا مقابلہ کرے گا تاہم بیرونی دنیا میں ان کی اس تگ و دو کا کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا۔
دوسری جانب امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے خـبردار کیا ہے کہ انتخابات میں ناکامی کی صورت میں صدر ٹرمپ قانون شکنی پر اتر سکتے ہیں۔ سینیٹر برنی سینڈرز نے کانگریس اور ذرائع ابلاغ سے اپیل کی کہ وہ انتخاباب میں ناکامی کی صورت میں صدر ٹرمپ کی قانون شکنی کے مشاہدے کے لیے خود کو تیار رکھیں۔
واضح رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعوی کیا ہے کہ صرف دھاندلی کی صورت میں وہ اگلا الیکشن ہارسکتے ہیں۔ وہ امریکی آئندہ انتخابات میں اپنی شکست تسلیم نہ کرنے کا بھی عندیہ دے چکے ہیں۔امریکہ میں کرائے جانے والے رائے عامہ کے تازہ جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ ڈیموکریٹ امیدوار جو بائیڈن کو انچاس فی صد جبکہ صدر ٹرمپ کو اکتالیس فیصد امریکی رائے دھندگان کی حمایت حاصل ہے۔امریکہ میں صدارتی انتخاباب تین نومبر کو کرائے جائیں گے۔