ہم ایٹمی ہتھیاروں کے پیچھے نہیں ہیں، رہبر معظم کے فتویٰ کے مطابق ایٹمی ہتھیار بنانا حرام ہے: ایرانی صدر
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے معروف امریکی صحافی ٹاکر کارلسن کو دیے گئے ایک تفصیلی انٹرویو میں ایران کی ایٹمی پالیسی، امریکہ کے ساتھ مذاکرات، اسرائیلی جارحیت، اور بین الاقوامی اداروں کے کردار پر کھل کر اظہار خیال کیا۔
سحر نیوز/ ایران اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے معروف امریکی صحافی ٹاکر کارلسن کو دیے گئے ایک تفصیلی انٹرویو میں ایران کی ایٹمی پالیسی، امریکہ کے ساتھ مذاکرات، اسرائیلی جارحیت، اور بین الاقوامی اداروں کے کردار پر کھل کر اظہارِ خیال کیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایران کے رہبر معظم آیتالله العظمیٰ خامنہای کے فتویٰ کے مطابق ایٹمی ہتھیار بنانا حرام ہے اور ہمیشہ مذاکرات اور عالمی قوانین کی بنیاد پر امن کا خواہاں رہا ہے۔ صدر پزشکیان: ہم نے کبھی جنگ کا آغاز نہیں کیا۔ میرے لیے سب سے اہم بات داخلی اتحاد اور دنیا کے ساتھ پرامن روابط کا قیام ہے۔
صدر پزشکیان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ نیتن یاہو 1992 سے دعویٰ کر رہا ہے کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنانا چاہتا ہے، اور یہی بات اس نے امریکہ کے مختلف صدور کے ذہنوں میں ڈالا ہے۔ حالانکہ ہم نے کبھی ایسا ارادہ نہیں رکھا۔ کیونکہ رہبر معظم کا فتویٰ واضح ہے: ایٹمی ہتھیار بنانا حرام ہے۔ ہم نے IAEA کے ساتھ بھرپور تعاون کیا، لیکن کچھ ممالک نے اس عمل کو خراب کیا۔ ہم مذاکرات کی میز پر تھے، لیکن اسرائیل نے عین اسی وقت ہمارے مراکز پر حملے کیے جب ہم بات چیت کر رہے تھے۔ ہم اب بھی نگرانی کے لیے تیار ہیں، لیکن تباہ شدہ مراکز کی بحالی کے بعد۔
جب IAEA کے دیے گئے ڈیٹا کی بنیاد پر اسرائیل نے حملے کیے اور ایجنسی نے مذمت تک نہ کی، تو یہ شک اور بداعتمادی پیدا ہونا لازمی تھا۔ ہم پر حملہ ہوا اور قتل کرنے کی کوشش کی گئی۔ ایک اجلاس کے مقام پر بمباری کی گئی جو اسرائیلی جاسوسی کے ذریعے حاصل شدہ معلومات کی بنیاد پر تھی۔ اگر خدا نہ چاہے، تو کچھ بھی نہیں ہوتا۔ یہ حملہ اسرائیل کا تھا، امریکہ کا نہیں۔ ہم کسی سے ڈرتے نہیں۔ یہ قوم سختیوں میں مضبوط ہوئی ہے۔
صدر پزشکیان نے کہا کہ ایران نے دو صدیوں سے کسی پر حملہ نہیں کیا۔ "مرگ بر امریکہ" کا مطلب ہرگز مرگ بر امریکی عوام نہیں ہے۔ بلکہ "مرگ بر ظلم" ہے۔ ہم انسانیت کے دشمن نہیں، ظلم کے دشمن ہیں۔ اسرائیل کی نسل کشی اور ظلم سب کے سامنے ہے۔ ہم نے کبھی اسرائیل سے اسلحہ نہیں لیا اور نہ کسی جنگ کی ابتدا کی۔ جنگیں ہم پر مسلط ہوئیں، جیسے عراق جنگ اور حالیہ اسرائیلی حملے۔ اب وہ امریکہ کو بھی اس میں گھسیٹنا چاہتے ہیں۔ ہمارا اصل سہارا خدا ہے۔ ہم دفاع کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔ ہم ایٹمی ہتھیار نہیں چاہتے، مگر اگر جنگ ہوئی تو پورے خطے کو لپیٹ میں لے گی۔ فیصلہ امریکی صدر کے ہاتھ میں ہے، چاہے تو نتن یاہو کو روکے۔