عرب لیگ نے اسرائیل کی خدمت کی، فلسطینی انتظامیہ اُس سے باہر نکل جائے: فلسطینی تنظیمیں
تحریک حماس کے سربراہ نے کہا ہے کہ صیہونی حکومت کے ساتھ متحدہ عرب امارات کے سمجھوتے کی مذمت کے لئے عرب لیگ نے فلسطینی قرار داد کو ناکام بناکر غاصب صیہونی حکومت کو فائدہ پہنچایا ہے۔
تحریک حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے تل ابیب ابوظہبی تعلقات اور معاہدے کی عرب لیگ کے ذریعے مذمت نہ کئے جانے کے نتائج کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
اسماعیل ہنیہ نے صیہونیوں کے ساتھ تعلقات کی استواری کو امت اسلامیہ کے خلاف کھلی جارحیت اور اس کے حقوق پر ڈاکا ڈالنے سے تعبیر کیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین اور بیت المقدس کا مسئلہ عرب اور امت اسلامیہ کے اتحاد کو مستحکم کرنے کا باعث ہے۔
تحریک حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ نے عرب اسرائیل تعلقات کی مذمت سے عرب لیگ کے گریز کرنے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ عرب لیگ اب بیدار قوموں کی نمائندہ اور ملت فلسطین کی حامی نہیں رہی۔
درایں اثنا فلسطین کی تحریک جہاد اسلامی کے سیاسی دفتر کے رکن محمد الہندی نے کہا ہے کہ اس وقت عرب لیگ میں ایسے ممالک کا اثر و رسوخ ہے جنھوں نے فلسطین کی حمایت سے ہاتھ کھینچ لیا ہے اور اسرائیل کو اپنی گود میں بٹھا لیا ہے حتی صیہونی حکومت اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تعلقات کی مخالفت تک نہیں کر رہے ہیں۔
جہاد اسلامی کے رہنما الہندی نے فلسطینی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ عرب لیگ سے باہر نکل جائے۔
خیال رہے بدھ کے روز عرب لیگ کے وزرائے خارجہ کا اجلاس ہوا جس میں صیہونی حکومت اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تعلقات کی برقراری کی مخالفت سے گریز کرتے ہوئے اراکین نے فلسطین کی پیش کردہ قرارداد کو مسترد کر دیا۔
صیہونی حکومت اور متحدہ عرب امارات نے تیرہ اگست کو سفارتی تعلقات کی برقراری کی اعلان کیا تھا۔ اس سمجھوتے کو عالم اسلام میں بڑے پیمانے پر شدید نکتہ چینی کی جا رہی ہے۔