میکرون کے بیان کا ذمہ دار فرانسیسی اسٹار کھلاڑیوں کو نہیں سمجھا جا سکتا، ایران
ایران کے کھلاڑیوں نے فرانس کے کھلاڑیوں کو مخاطب کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ فرانس کے صدر میکرون کے پست بیان کو اس ملک کے نامور مشہور کھلاڑیوں سے ہرگز نہیں جوڑا جا سکتا۔
ایران کے پانچ ہزار کھلاڑیوں نے فرانس کے کھلاڑیوں کے نام اپنے ایک خط میں فرانس میں پیغمبر اسلام (ص) کی شان اقدس میں کی جانے والی گستاخی کی شدید مذمت کی ہے۔اس خط میں کہا گیا ہے کہ ایک کھلاڑی اپنے ملک کے عوام میں اس وقت زبردست مقبولیت کا حامل بنتا ہے جب اس کی دلیری و اخلاقی خصوصیات زبان زد خاص و عام ہو جاتی ہیں۔
اس خط میں اسی طرح یہ بھی کہا گیا ہے کہ کسی بھی ملک کے کھلاڑی اور اسٹار اس ملک کے عقائد اور تہذیب و ثقافت کے مظہر اور اسی طرح اس ملک کے عوام کے نمائندے ہوتے ہیں جنھیں ہمیشہ امن کا علمبردار، نیکی و انسانیت اور اخلاق کا پابند ہونا ضروری ہوتا ہے۔
ایرانی اسٹار کھلاڑیوں نے یہ سوال پیش کرتے ہوئے کہ آیا الہی مقدسات کی توہین و بے حرمتی کو پست حرکت و نسل پرستی کے علاوہ کچھ اور قرار دیا جا سکتا ہے؟ اور کیا توہین کرنے والوں کی حمایت کسی بااخلاق انسان کے شایان شان ہو سکتی ہے؟ کہا کہ کسی قوم کے ذمہ دار حکمرانوں کے ہاتھوں اس طرح کی توہین دنیا میں اس قوم کے نیک نام کو بدنامی میں تبدیل کر سکتی ہے۔
دوسری جانب فرانس کے صدر میکرون نے اپنے اسلاموفوبیا والے بیان سے پسپائی اختیار کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی باتوں کو حقیقت کے منافی قرار دیا۔ فرانس کے صدر میکرون نے الجزیرہ ٹیلیویژن سے گفتگو میں اسلام مخالف اپنے موقف سے پسپائی اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ توہین آمیز خاکوں کی اشاعت پر مسلمانوں کے احساسات کو سمجھتے ہیں اور کچھ لوگ ہیں جو اسلام کا چہرہ بگاڑ کر پیش کرتے اور اس کا دفاع کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ خاکوں کی اشاعت کوئی سرکاری مسئلہ نہیں ہے بلکہ اس کا تعلق اخبارات سے ہے جس کا حکومت سے کوئی ربط نہیں ہے۔
اس سے قبل فرانس کے صدر میکرون نے فرانسیسی جریدے کی جانب سے توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کا دفاع کرتے ہوئے اس جریدے کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ میکرون نے یہ بھی اعلان کیا تھا کہ فرانس کی جانب سے توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کا سلسلہ بدستور جاری رہے گا۔