عوامی رضاکار فورس ’بسیج‘ خداداد سرمایہ ہے: قائد انقلاب
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے عوامی رضاکار فورس بسیج کو ملت ایران کا عظیم سرمایہ اور خداداد ذخیرہ قرار دیا ہے۔
رہبرانقلاب اسلامی اور مسلح افواج کے سپریم کمانڈر آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایران کی عوامی رضاکار فورس ’’بسیج‘‘ کو ایرانی قوم کا عظیم سرمایہ اور خداداد ذخیرہ قرار دیا ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے عوامی رضاکار فورس ’’بسیج‘‘ کے یوم تاسیس کے موقع پر جاری کیے جانے والے تہنیتی پیغام میں فرمایا ہے کہ عوامی رضاکار فورس ’’بسیج‘‘ امام خمینی (رح) کی عظیم اور درخشاں یادگار، پاکیزگی، خلوص، بصیرت، مجاہدت اور قومی طاقت کا نمونہ ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ملکی دفاع کا میدان ہو یا عوام کو وسیع تر خدمات فراہم کرنے کا معاملہ، سائنس و ٹیکنالوجی کی ترقی کا میدان ہو یا ملک میں روحانی اور اخلاقی ماحول پیدا کرنے کی تگ و دو، ہر جگہ عوامی رضا کار فورس کا نام سب سے آگے ہوتا ہے اور اس کا کردار نمایاں نظر آتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے پیغام میں ایمان، عزم، احساسِ ذمہ داری اور خود اعتمادی کو عوامی رضاکار فورس بسیج کا اہم ترین ستون قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ عناصر خود نعمت الہی اور الطاف خداوندی ہیں جن کا شکر ادا کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں محفوظ رکھنے کی کوشش کرنا چاہیے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے عوامی رضاکار فورس بسیج کو ایرانی قوم کے لیے خدا کی عطا کردہ عظیم نعمت اور سرمایہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اس قوم کے دشمن شروع سے آج تک اسے نابود کرنے یا کم از کم غیر مؤثر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانے کے ساتھ ساتھ خدا پر توکل، خلوص اور منصوبہ بندی کے ساتھ قدم آگے بڑھانا، عوامی رضاکار فورس ’بسیج‘ کے عہدیداروں اور کارکنوں کی اہم ترین ذمہ داری ہے۔
خیال رہے کہ ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی اور عالمی سامراجی طاقتوں کے مفادات ختم ہوجانے کے بعد، دشمنوں کی سازشوں اور فتنہ پروری میں بے تحاشہ اضافہ ہوگیا تھا۔ ایسے حالات میں اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی اور اسلامی انقلاب ایران کے عظیم قائد امام خمینی (رح) نے چھبیس نومبر انیس سو اناسی کو عوامی رضاکار فورس بسیج کی تاسیس کا تاریخی فرمان جاری کیا تھا۔
امام خمینی (رح) کا فرمان ملتے ہی ایران بھر کے نوجوان رضاکارانہ طور پر اپنے ملک پر مسلط کی گئی جنگ میں حصہ لینے کے لیے نکل پڑے اور آٹھ سال تک جاری رہنے والے دفاع وطن کے دوران اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے اسلامی انقلاب کے نوخیز پودھے کو تحفظ فراہم کیا۔