Nov ۲۹, ۲۰۲۰ ۲۲:۲۵ Asia/Tehran
  • شہید فخری زادے کے قاتلوں کا پتہ چلا، قتل کی مزید تفصیلات سامنے آگئی

ایران کے مایہ ناز عظیم سائنسداں ڈاکٹر محسن فخری زادے کے قتل کے ایک دن بعد ان کے قتل کی مزید تفصیلات سامنے آئي ہیں۔

فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شہید فخری زادے بلیٹ پروف گاڑی سے اپنی اہلیہ کے ساتھ مازندران صوبے کے رستمکلای شہر سے تہران کے مضافاتی علاقے دماوند کے آبسرد علاقے کی جانب روانہ ہوئے جبکہ ان کے ساتھ سیکورٹی اہلکاروں کی تین گاڑیاں بھی تھیں۔

جائے وقوعہ سے کچھ کیلومیٹر پہلے سیکورٹی ٹیمیں آگے کا راستہ کلیئر کرنے کے لئے آگے بڑھ گئیں۔

ٹھیک اسی وقت ان کی گاڑی پر متعدد گولیاں لگنے کی آواز سنائی دی۔ گولیوں کی آواز سن کر ڈاکٹر فخری زادے کی گاڑی رک گئی اور ڈاکٹر فخری زادے نے سوچا کہ گاڑی کے تصادم کی آواز ہے یا گاڑی کے انجن میں کوئی خرابی پیدا ہوگئی ہے، اسی لئے وہ گاڑی سے اتر گئے۔

در ایں اثنا 150 میٹر کے فاصلے پر کھڑی وانٹ نے وہیں سے آٹومیٹک گن سے شہید ڈاکٹر فخری پر کئی فائر کر دیئے جس میں دو گولی ان کے پہلو میں اور ایک ان کی پیٹھ میں لگی جس کی وجہ سے ان کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ گئی۔

گولیوں کی بوجھاڑ کے درمیان  ایک سیکورٹی اہلکار نے خود کو ڈاکٹر فخری زادے کے اوپر گرا دیا جس کی وجہ سے کئی گولیاں اس کے بدن میں پیوست ہوگئیں۔ 

زخمی حالت میں حملے کے بعد ایران کے ایٹمی سائنسداں محسن فخری زادے کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسپتال پہنچايا گیا تاہم ڈاکٹرز انہيں بچانے میں کامیاب نہ ہو سکے اور وہ شہید ہوگئے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری علی شمخانی نے کہا کہ جائے وقوعہ پر کوئی حملہ آور نہيں تھا، ان کے قتل کے لئے دشمن نے نئی روش اختیار کرتے ہوئے الیکٹرانک سسٹم سے ان کا قتل کیا۔

ایران کی انٹلیجنس کی وزارت نے ایک بیان جاری کرکے کہا کہ شہید فخری زادے کے قاتلوں کا پتہ چل گیا ہے اور جلد ہی اس کی تفصیلات عوام کے سامنے پیش کی جائے گی۔

واضح رہے کہ اسرائیل کے وزیر اعظم نتن یاہو نے دو سال پہلے محسن فخری زادے کا نام لیا تھا جس کے بعد اسرائیلی میڈیا نے بتایا تھا کہ موساد نے بہت پہلے محسن فخری زادے کے قتل کی کوشش کی تھی تاہم وہ کوشش ناکام ہوگئی تھی۔

اسرائیل کی واللا ویب سائٹ نے بتایا تھا کہ موساد کے کچھ عہدیداروں نے بتایا ہے کہ محسن فخری زادے، ایران کے ان سائنس دانوں میں شامل ہیں جن کا نام اس کی ہٹ لسٹ میں ہے۔

قابل ذکر ہے کہ ایرانی دانشوروں کو شہید کرکے دشمن اس خام خیالی میں ہے کہ وہ ایران کی علمی اور سائنسی ترقی کو روک لیں گے ، جبکہ تاریخ نے ثابت  کیا ہے کہ اس طرح کے دہشتگردانہ اقدام کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ  پہلے سے زیادہ دلگرمی سے ایران اسلامی نے  ہر شعبہ میں ترقی کی ہے اور کرتا رہے گا۔

اس بات میں شک نہیں ہے کہ ایرانی قوم کے دشمن کا یہ دہشت گردانہ اقدام، ایرانی قوم کے سائنسدانوں کی ترقی اور کامیابیوں کو روک پانے میں ان کی ناتوانائی کی علامت ہے اور ملک میں ایسے سائنسداں ہیں جو خاموشی سے پورے عزم کے ساتھ وطن عزیز کو خودکفیل بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ 

ٹیگس