یوکرین طیارہ حادثہ کی برسی پر ایران کا اظہار تعزیت
ایران کے وزیر خارجہ نے یوکرین کے مسافر طیارے کو پیش آنے والے سانحے کو ایک سال پورا ہونے پر اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ کسی بھی چیز سے ان پیارے مسافروں کی جانوں کے ضیاع کی تلافی نہیں ہو سکتی۔
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے یوکرین کے مسافر طیارہ حادثہ کو ایک سال پورے ہونے پر اپنے ایک ٹوئٹ میں اس سانحے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اپنے ٹوئیٹ میں لکھا کہ دلی تکلیف کے ساتھ فلائٹ سات سو باون کی ٹریجڈی کی بھینٹ چڑھنے والوں کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں اور کوئی بھی چیز ان پیاروں کی جانوں کے ضیاع اور جدائی کی تلافی نہیں کرسکتی۔
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا کہ ہم صرف ہونے والے نقصان کی بین الاقوامی قوانین کے مطابق بھرپائی کرسکتے ہیں اور اس سانحے کے ذمہ داروں کو جواب دہ بنا سکتے ہیں۔ جواد ظریف نے آخر میں کہا کہ انصاف ضرور ملے گا۔
ایران کے وزیر خارجہ نے اس سے قبل اس سلسلے میں اپنے انسٹاگرام پیج پر ایک پوسٹ شیئر کی اور لکھا کہ آٹھ جنوری دوہزار آٹھ کی صبح رونما ہونے والے سانحے، یوکرینی طیارے کو پیش آنے والے حادثے اور اس میں وطن عزیز کے غیرمعمولی ذہانت کے حامل نوجوانوں کی شہادت اور دیگر ملکوں کے بے گناہ انسانوں کی موت کو ایک سال پورا ہو گیا۔ یہ ایک ایسا سانحہ تھا جس نے پورے ایران کو سوگوار بنا دیا۔
اس درمیان ایران کے ایوی ایشن ادارے نے یوکرین کی پرواز سات سو باون کو پیش آنے والے سانحے کی برسی کے موقع پر بین الاقوامی معیارات اور اصولوں کے مطابق اپنا پہلا سالانہ بیان جاری کر دیا۔ایران کے ادارہ ایوی ایشن نے یوکرین ایئرلائنس کی پرواز سات سو باون کے مسافروں کے اہل خانہ کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ان کے پیاروں کی موت پر ایک بار پھر تعزیت پیش کی اور اعلان کیا ہے کہ اس ادارے کے تفتیشی و تحقیقاتی گروہ نے اس سانحے کی تحقیقاتی رپورٹ مکمل کرلی ہے اور اسے متعلقہ ممالک کو روانہ کر دیا ہے۔
بین الاقوامی ایوی ایشن ادارے ایکاؤ کے اصول و معیارات کے مطابق طیارے کو بنانے والے، اسے استعمال کرنے والے اور اس میں مدد کرنے والے ممالک سانحے کی تحقیقات کے عمل میں حتمی رپورٹ پر اپنے خیالات اور موقف کا اظہار کرنے کا حق رکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ آٹھ جنوری دوہزار بیس کو یوکرین ائرلائن کا ایک طیارہ انسانی غلطی کے باعث غیرعمدی طور پر تہران کے مضافات میں گر کر تباہ ہوگیا تھا جس کے نتیجے میں ایک سو سڑسٹھ مسافر اور عملے کے نو افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ اس یوکرینی طیارے میں اکثر ایرانی مسافر سوار تھے جبکہ بتیس مسافروں کا تعلق پانچ ملکوں کینڈا ، افغانستان ، یوکرین، برطانیہ اور سوئیڈن سے تھا۔