ایران کے جدید ترین خلائی راکٹ "ذوالجناح " کی خلا میں روانگی کا کامیاب تجربہ
اسلامی جمہوریہ ایران نے جدید ترین خلائی راکٹ ذوالجناح کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔
وزارت دفاع کے خلائی شعبے کے ترجمان احمد حسینی نے بتایا ہے کہ تحقیقاتی راکٹ ذوالجناح جدید ترین اور طاقتور ترین جامد ایندھن سے چلنے والے انجن کا حامل ہے اور یہ کام پہلی بار اندرون ملک انجام دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تھری اسٹیج سیٹلائٹ راکٹ ذوالجناح اپنی فنی توانائیوں کے لحاظ سے دنیا میں موجود ایسے تمام جدید ترین راکٹوں کا ہم پلہ ہے۔
ایرانی وزارت دفاع کے شعبہ خلائی پروگرام کے ترجمان نے بتایا کہ ذوالجناح کے تین میں سے دو اسٹیج جامد ایندھن پر اور ایک مائع ایندھن پر مشتمل ہے اور یہ راکٹ دو سو بیس کلوگرام تک وزن زمین کے مدار میں پانچ سو کلومیٹر کی بلندی پر لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
احمد حسینی نے کہا خلائی راکٹ ذوالجناح کو موبائل لانچنگ پیڈ کے ذریعے ملک کے کسی بھی حصے سے خلا میں بھیجنا ممکن ہے لہذا اسے زمین کے ساتھ ساتھ پولر آربٹ یا سورج کے سینکرونیس آربٹ، ایس ایس او (Sun-synchronous orbit)، میں بھی بھیجا جاسکتا ہے جو اس خلائی راکٹ کی اہم ترین خصوصیت ہے۔
ایرانی سائنسدانوں کی اس قابل فخر کامیابی کے بعد ایران اب خلائی ٹیکنالوجی رکھنے والے دنیا کے دس برتر ملکوں کی صف میں شامل ہوگیا ہے۔
ایران نے گزشتہ برسوں کے دوران خلائی راکٹوں کی تیاری پر خاص توجہ دی ہے اور متعدد قسم کے خلائی راکٹ، راکٹ لانچنگ پیڈ اور مصنوعی سیارے تیار اور خلا میں روانہ کیے ہیں۔
اس وقت خلائی راکٹ لانچنگ پیڈ بنانے کی ٹیکنالوجی دنیا کے چھے ملکوں کے پاس ہے اور ایران ایسا ساتواں ملک بن گیا ہے جو اپنے طور پر خلائی ٹیکنالوجی کو ترقی دے رہا ہے۔
ایران کے خلائی شعبے کے سربراہ مرتضی براری نے پابندیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے ہمارے نوجوان سائنسدانوں نے پابندیوں کے درمیان ترقی کی راہیں تلاش کرنے کا گر سیکھ لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے نوجوانوں کے ہوتے ہوئے ہم پر پابندیوں کا کوئی اثر پڑنے والا نہیں ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران نے تمام تر پابندیوں اور بندشوں کے باوجود خلائی ٹیکنالوجی کی سائیکل کامیابی سے مکمل کرلیا ہے، ایران آج سیٹلائٹ بنانے، انہیں خلا میں بھیجنے، سیٹلائٹ کے ذریعے بھیجے جانے والے ڈیٹا کو پروسس کرنے کی پوری توانائی رکھتا ہے۔
خلائی راکٹ ذوالجناح کے کامیاب تجربے نے ایک بار پھر ایرانی عوام کے دشمنوں پر واضح کردیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران سائنس و ٹیکنالوجی کے میدانوں میں پیچھے نہیں ہے بلکہ پوری قوت کے ساتھ آگے کی جانب قدم بڑھا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئیے : ایران نے ٹھوس ایندھن والا پہلا سیٹلائٹ خلا میں بھیجا