عشرہ فجرکا پانچواں دن تاریخ کے آئينے میں
آج ایران میں عشرہ فجر کا پانچواں دن ہے، بیالیس سال قبل سولہ بہمن تیرہ سو ستاون ہجری شمسی مطابق پانچ فروری سنہ انیس سو اناسی عیسوی کو ایران میں اسلامی حکومت کے قیام کی جانب پہلا عملی قدم اٹھایا گیا۔ تہران کے علوی ہائی اسکول کے آڈیٹوریم میں ایک سادہ مگر پروقار تقریب میں ایران کی عبوری حکومت کے وزیراعظم کا باضابطہ اعلان کیا گیا۔
تہران کے علوی ہائی اسکول کے آڈیٹوریم میں ہونے والی سادہ مگر پر وقار تقریب میں عبوری حکومت کے وزیراعظم انجینئر مہدی بازرگان کے نام کا اعلان اور ان کی وزارت عظمی کا با ضابطہ حکم جاری کیا گیا۔
تقریب کے آغاز میں امام خمینی رح نے اپنے خطاب میں ملک کی آشفتہ صورتحال پر روشنی ڈالی اور اس پر قابو پانے کی ضرورت پر زور دیا۔ آپ نے امام علی علیہ السلام کی حکومت میں کئے جانے والے عدل و انصاف کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اسی طرز کی ایک حکومت کا قیام عمل میں لانا چاہتے ہیں۔ امام خمینی رح کے خطاب کے بعد، انقلابی کونسل کی متفقہ رائے اور امام خمینی رح کی توثیق کے بعد وزارت عظمی کی تقرری کا حکم نامہ جاری ہوا جسے حجت الاسلام ہاشمی رفسنجانی نے پڑھ کر سنایا۔ امام خمینی رحمت اللہ علیہ نے مہدی بازرگان کی تقرری کے حکم نامے میں انہیں نظام حکومت کو اسلامی جمہوریہ میں تبدیل کرنےکے لیے ریفرنڈم کرانے، آئین ساز اسمبلی کے قیام، نئے آئین کے مطابق پارلیمنٹ کے انتخابات کرانے، اور پارٹی کا لحاظ کیے بغیر عبوری کابینہ کے ارکان کا انتخاب کرنے کی ذمہ داری سونپی تھی۔ انجینیئر مہدی بازرگان نے امام خمینی سے اپنی تقرری کا حکم نامہ حاصل کرنے کے بعد تقریب سے خطاب بھی کیا۔
عبوری حکومت کے وزیراعظم کی تقریر کے بعد امام خمینی رح نے عوام سے اپیل کی کہ وہ پرامن ریلیوں اور اخبارات و جرائد کے ذریعے ، مہدی بازرگان کی حکومت کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کریں۔ شاہی حکومت کے آخری وزیراعظم شاہپور بختیار نے بازرگان کی قیادت میں عبوری حکومت کے قیام کے بعد کہا ، ایران میں صرف ایک ہی حکومت قائم رہے گی۔ مہدی بازرگان نے بختیار کی دھمکی کے جواب میں کہا کہ، یہ دھمکیاں اس قابل بھی نہیں ہیں کہ انہیں کوئی اہمیت دی جائے اسی روز ایران کی پارلیمنٹ مجلس شورائے ملی کے اٹھائیس ارکان نے اپنے عہدوں سے استعفی دے دیا۔
مرجع تقلید آیت اللہ گلپائیگانی نے امام خمینی رح کی وطن واپسی پر آپ کو مبارک باد پیش کی اور ایک پیغام جاری کرکے ، فوجیوں اورفوجی افسران سے اپیل کی وہ اسلامی انقلاب کے مقابلے پر آنے سے گریز کریں۔ انقلابی کونسل کے ارکان ، آیت اللہ ڈاکٹر بہشتی، آیت اللہ مطہری، اورمہدی بازرگان بھی فوجی کمانڈروں کے ساتھ مسلسل رابطے کرکے کسی خون خرابے کے بغیر فوج اور عوام کو متحد کرنے کی کوشش کرتے رہے اور لوگ سڑکوں پر تعینات فوجیوں کو پھول پیش کرتے دکھائی دیئے۔
ریڈیو ماسکو نے مہدی بازرگان کی تقریب حلف برداری کو اپنی نشریات روک کر براہ راست نشر کیا۔ ٹائم میگزین کےمطابق ، ایران میں امریکی سفیر سالیون نے امریکی سفارتکاروں کو حکم دیا کہ وہ حکومت مخالفین سے رابطے کرکے امریکہ کی پالیسیوں کی وضاحت کریں۔ فوج کے آٹھ جنرلوں نے گھنٹوں کے صلاح مشورے کے بعد کیوریٹاج آپریشن (Curettage) کے نام سےاسلامی انقلاب کو ناکام بنانے پر اتفاق کیا۔ لویزان چھاونی میں تعینات شاہی گارڈ کے افسروں نے خفیہ آپریشن روم بھی قائم کر لیا تھا۔ اس منصوبے کا مقصد تہران میں انقلابی مراکز پر بمباری کرنا، شہر کو فوج کے کنٹرول میں لینا، شاہ ایران کی مخالفت کرنے والے مشہور افراد کو گرفتار کرکے پھانسی پر لٹکانا، ریڈیو اور ٹیلی ویژن کی عمارتوں کو اپنے کنٹرول میں لینا تھا۔ مذکورہ فوجی ٹولہ اپنا منصوبہ براہ راست شاہ ایران کے علم میں نہیں لاسکا تھا تاہم امریکہ میں ایران کے سفیر اور شاہ ایران کے بہنوئی اردشیر زاہدی کی وساطت سے انہیں یقین حاصل ہوگیا تھا شاہ ایران اور امریکہ دونوں ان کی حمایت کریں گے۔ لیکن ایران کےعوام نے پھولوں ، جذباتی آنسوؤں اور تقریروں کے ذریعے فوجی جوانوں کو جذباتی اور نفسیاتی طریقے سے اپنا ہمنوا بنالیا تھا۔
امام خمینی رحمت اللہ علیہ نے ایک فتوے کے ذریعے شاہی حکومت کے ساتھ وفاداری کے عہدنامے کو غیر شرعی قرار دے کر، فوجی جوانوں کے چھاونیوں سے فرار کا راستہ ہموار کردیا تھا۔
یہی وہ دن تھا جب شاہی فوج کو تربیت دینے والے اسرائیلی فوجی افسران اور خفیہ ایجنٹ ایران سے فرار ہوگئے۔