عشرہ فجر کا چھٹا دن تاریخ کے آئینے میں
آج اسلامی انقلاب کی سالگرہ کی دس روزہ تقریبات یا عشرہ فجر کا چھٹا دن ہے-
آج سے بیالیس سال پہلے ان دنوں ایران میں دو وزیراعظم مسند اقتدار پر براجمان ہوئے تھے ایک انقلابی کونسل کے نامزد وزیراعظم مہدی بازرگان اور دوسرا شاہ کا مقرر کردہ وزیراعظم شاپور بختیار جو طاقت کے استعمال کے ذریعے عوام کے جوش و خروش اوران کی انقلابی تحریک کو دبانے کی ناکام کوشش کررہا تھا جبکہ امام خمینی اورانقلابی کونسل کی نامزد حکومت بھی عوامی اور عوامی دھڑوں کی حمایت سے اپنی پوزیشن مضبوط بنانے کی کوشش کررہی تھی۔ ہم آج اس دن کے اہم واقعات پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
بیالیس سال قبل آج کے دن صبح سویرے ایرانی فضائیہ کے لڑاکا طیاروں نے دارالحکومت تہران پر غیر معمولی پروازیں بھرنا شروع کیں۔ بہارستان اسکوائر اور پارلیمنٹ کی جانب جانے والے تمام راستے مسلح افواج کے دستوں نے بند کر دیئے ۔ شاہی دور کے آخری وزیر اعظم بختیار نے عوام کو دھوکہ دینے کے لیے، پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت کی اور ارکان پارلیمنٹ نے شاہی انٹیلی جینس ساواک کی تحلیل اور انیس سو تریسٹھ سے لیکر اس وقت تک کے وزیراعظم اور ایسے وزرا کی گرفتاری کا بل منظور کیا جن پر بدعنوانیوں اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات تھے۔
شاہ پور بختیار نے پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عبوری حکومت محض ایک مذاق ہے، اس حد تک تو قابل برداشت ہے لیکن اگر اس حکومت نے اپنی سرگرمیاں شروع کیں تو اس کا سختی کے ساتھ مقابلہ کیا جائےگا۔ پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اس وقت کے اسپیکر ڈاکٹر سعید نے کہا کہ وہ اپنی اورارکان پارلیمنٹ کی جانب سے عالم تشیع کے مرجع تقلید حضرت آیت اللہ العظمی خمینی کی وطن واپسی پر انہیں خوش آمدید کہتے ہیں۔
عبوری حکومت کی حمایت میں ریلیاں نکالنے پرمبنی امام خمینی کی اپیل پر پورے ایران میں زبردست ریلیاں نکالی گئیں - امام خمینی رحمت اللہ علیہ نے اپنے ایک خطاب میں کہا کہ دانشمندی کا تقاضہ یہ ہے کہ بختیار اور فوج اسلامی انقلاب کے بارے میں مثبت رویّہ اختیار کریں۔ تہران کے مجاہد علما کی یونین جامعہ روحانیت مبارز نے اعلامیہ جاری کرکے عوام سے اپیل کی کہ وہ آٹھ فروری تک بڑی بڑی ریلیاں نکالیں اور انجینیئر مہدی بازرگان کی حکومت کی حمایت کا اعلان کریں۔
دوسری سیاسی تنظیموں نے بھی ایسے ہی بیانات جاری کرکے عبوری حکومت کے حق میں آٹھ فروری تک مظاہرے جاری رکھنے کی اپیل کی۔
ایران کی وزارت خارجہ نے اعلان کیا کہ تہران مغربی ملکوں کے فوجی بلاک سینٹو سے الگ ہوگیا ہے۔ روسی اخبارات نے مہدی بازرگان کی حکومت کا خیر مقدم کیا۔ دنیا میں تیل کی قیمتیں دوگنی ہوگئیں۔ امام خمینی رح نے بحریہ کے جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے، فوج کو خود مختار ادارہ بنانے کی بات کی۔ امام خمینی رحمت اللہ علیہ نے دینی مدارس کے طلبا اور تیل کمپنی کے کارکنوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، قوم کے درمیان اتحاد، شیعہ و سنی کے درمیان بھائی چارے اور لوگوں کو حالات سے آگاہ کرنے کی بات کہی۔ عبوری حکومت کے وزیراعظم مہدی بازرگان کی حمایت اور بختیار حکومت کی مخالفت میں ملک بھر میں مظاہرے کیے گئے۔
زاہدان میں عبوری حکومت کی حمایت میں ہونے والے مظاہرے پرحملہ کیا گیا جس میں تقریبا باسٹھ افراد شہید اورزخمی ہوئے۔ کیڈٹ کالج کے طلبا نے جو اس وقت تک شاہ ایران سے وفاداری کا حلف اٹھاتے تھے، اب خداوند تعالی، قرآن اور وطن کے نام پر حلف اٹھانا شروع کیا۔ امریکہ کا خصوصی نمائندہ جنرل ہائزر جو ایرانی فوج کو شاہی حکومت کی حمایت میں متحد رکھنے اور اسلامی انقلاب کے خلاف بغاوت کرانے کے مشن پر ایران آیا تھا، کوئی نتیجہ حاصل کیے بغیر ایران سے فرار ہوگیا۔