Feb ۲۳, ۲۰۲۱ ۲۱:۰۳ Asia/Tehran
  • ایران پر پابندیاں ختم ہونا چاہییں، یورپی یونین خارجہ پالیسی چیف

یورپی یونین کے خارجہ پالیسی چیف جوزف بورل نے امید ظاہر کی ہے کہ آئندہ چند روز میں ایٹمی معاہدے کی بحالی کے لیے انجام پانے والی کوششیں رنگ لائیں گی اور اس حوالے سے اچھی خبریں سننے کو ملیں گی۔

یورپی یونین کے ہیڈ کوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یورپی یونین کے خارجہ پالیسی چیف جوزف بورل کا کہنا تھا کہ ایٹمی معاہدے کے ارکان اور امریکہ کے درمیان غیر رسمی اجلاس کی کوششیں جاری ہیں اور ہمیں اس اجلاس کے نتیجہ خیز ہونے کی پوری امید ہے۔
انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ایٹمی معاہدے کو مکمل طور پر بحال اور ایران کے خلاف پابندیاں ختم ہونا چاہیے۔
یورپی یونین کے خارجہ پالیسی چیف نے ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان ہونے والے حالیہ سمجھوتے کا بھی خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس سمجھوتے سے ہمیں ایٹمی معاہدے کی بحالی کی غرض سے انجام دی جانے والی کوششوں کو بار آور بنانے کے لیے مناسب موقع اور وقت حاصل ہوگیا ہے۔
ایران اور آئی اے ای اے نے اتوار کے روز اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ایڈیشنل پروٹوکول اور ایٹمی معاہدے کے تحت کی جانے والی نگرانی کا عمل مکمل طور پر روک دیا جائے گا جبکہ ایران سیف گارڈ معاہدے پر عملدرآمد جاری رکھے گا۔ ایران کی پارلیمنٹ کے منظور کردہ قانون کے تحت آئی اے ای اے کو سیف گارڈ معاہدے سے ہٹ کر ایٹمی تنصیبات تک کوئی دسترسی یا رسائی اور معائنہ کاری فراہم نہیں کی جائے گی۔
ایران نے امریکہ کی غیر قانونی علیحدگی کے بعد اس شرط پر ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد جاری رکھا تھا کہ معاہدے کے باقی ماندہ فریق اس پر عمل کریں گے لیکن یورپی فریقوں نے معاہدے کو بحال رکھنے کے لیے جو وعدے کیے تھے ان میں ایک بھی پورا نہیں کرسکے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی علی خامنہ ای نے پیر کے روز اپنے خطاب میں ایران کی جانب سے ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کی سطح میں کمی کے بارے میں امریکہ اور تین یورپی ملکوں کے بیانات کو آمرانہ، غیر منصفانہ اور تہذیب سے عاری قرار دیا۔
آپ نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران پہلے دن سے اور طویل عرصے تک اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ایٹمی معاہدے پر عمل کرتا آیا ہے جبکہ یہی چار ممالک تھے جنہوں نے شروع دن سے معاہدے پر عمل نہیں کیا۔ لہذا ان سے ہی باز پرس کیا جانی چاہیے اور انہیں سزا بھی دی جانی چاہیے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکہ کے ایٹمی معاہدے سے نکل جانے اور یورپ کی جانب سے بھی اس کا ساتھ دیئے جانے کے باوجود اسلامی جمہوریہ ایران ایٹمی معاہدے سے نہیں نکلا بلکہ اس نے ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کی سطح میں بتدریج کمی کی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ایران نے واضح کردیا ہے کہ فریق مقابل کی جانب سے وعدوں کی پاسداری کی صورت میں سارے اقدامات واپس لیے جاسکتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے تاکید فرمائی کہ ایران اسلامی دیگر معاملات کی طرح ایٹمی معاملے میں بھی اپنے منطقی موقف سے پسپائی اختیار نہیں کرے گا اور ملکی مصلحت، حال اور مستقبل کے تقاضوں کے مطابق پوری طاقت کے ساتھ قدم آگے بڑھائے گا۔

ٹیگس