Apr ۲۵, ۲۰۲۱ ۱۵:۰۸ Asia/Tehran
  • ایران کی دفاعی اور عسکری ترقی کا عمل جاری ؛ سات دفاعی مصنوعات کی رونمائی

ایران کی دفاعی اور عسکری ترقی کا عمل جاری ہے اور اتوار کے روز سات جدید ترین دفاعی آلات و مصنوعات کی رونمائی عمل میں آئی ہے۔

دفاعی آلات و مصنوعات کی تقریب رونمائی میں ایران کی بری فوج کے کوآرڈی نیٹر جنرل حبیب اللہ سیاری اور بری فوج کے سربراہ جنرل کیومرث حیدری بھی شریک تھے۔

تمام تر دفاعی مصنوعات ایران کی بری فوج کے شعبہ جہاد خودکفالت کے ماہرین نے تیار ہیں۔

اتوار کو جن دفاعی مصنوعات کی نمائش کی گئی ان میں ڈرون بیسڈ ریڈار الارمنگ سسٹم، ڈرون بیسڈ لیزر الارمنگ سسٹم، مائیکرو ٹربو جیٹ انجن رانش ایک اور تیام ایک ہزار چار سو شامل ہیں۔

تیام ایک ہزار چار سو نامی یہ سسٹم، ڈرون طیاروں کا پتہ لگانے اور ڈرون طیاروں کو کنٹرول کرنے والے دشمن کے ریڈاروں کو ناکارہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

 

اس موقع پرایرانی ماہرین کے تیارکردہ پرواز جمع نامی سسٹم کی بھی رونمائی کی گئی جو مصنوعی ذہانت کے ذریعے کام کرنے والا ایوی ایشن نیٹ ورک سسٹم ہے۔ جبکہ طاھا چھے نامی سسٹم ، دشمن کے ڈرون بیسڈ، ایئریل کنٹرول ریڈار سسٹم کو جام کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

رونمایی از دستاوردهای جدید دفاعی ارتش

 

ڈرون اور ریموٹ کنٹرول سسٹموں کا مقابلہ کرنا، ریموٹ کنٹرول نیوی گیشن سسٹم میں خلل پیدا کرنا، دشمن کی تمام فریکوئنسیوں کا پتہ لگانا اور انہیں ڈی کوڈ کرنا، جنگ کے تمام میدانوں میں آسانی کے ساتھ استعمال کیا جانا، فوری طور پر استعمال کے قابل ہونا اور عملے کے بغیر خود کار طریقے سے تادیر کام کرتے رہنا، مذکورہ سسٹموں کی چیدہ چیدہ خصوصیات ہیں۔

اس سے پہلے اکیس اگست کو ایران کی دفاعی صنعتوں کے قومی دن کے موقع پر، صدر ایران ڈاکٹر حسن روحانی نے بارہ دفاعی منصوبوں اور دفاعی آلات کی رونمائی کی تھی جن میں مختلف طرح کے ریڈار، اور اینٹی ایئر کرافٹ سسٹم بھی شامل تھے۔

یہ ریڈار سسٹم، مختلف فاصلوں پر اپنے اہداف کا پتہ لگانے اور ان کی نشاندھی کرنے کی توانائی رکھتے ہیں۔ اور انہیں فوجی اور سول دونوں مقاصد کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

یہ تمام ریڈارسسٹم ایرانی ماہرین نے ملکی وسائل کو کام میں لاتے ہوئے تیار کیے تھے۔

اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ایران نے دفاعی میدان میں خود کفیل ہونے کا فیصلہ کیا اور آج ایران آٹھ سو اقسام کی دفاعی مصنوعات اور سازو سامان تیار کر رہا ہے۔

 

ٹیگس