پابندیوں کے خاتمے کے مطالبے پر ڈٹے ہوئے ہیں: عباس عراقچی
ایران کے نائب وزیر خارجہ نے زور دے کر کہا ہے کہ ایران تمام پابندیوں کی منسوخی کے مطالبے پر ڈٹا ہوا ہے
ایران کے نائب وزیرخارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے پارلیمنٹ کے خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کمیشن کے اجلاس کے موقع پر کہا ہے کہ مذاکرات میں کچھ چیلنجوں کا سامنا ہے تاہم ہم ایسے راستے پر چل پڑے ہیں جو انجام تک پہنچائے گا اور کامیابی یقینی ہے ۔
سید عباس عراقچی نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا حتمی موقف پوری طرح واضح ہے اور وہ یہ ہے کہ تمام پابندیاں پوری طرح ختم کی جائیں ، اس کے بعد یہ پرکھا جائے گا کہ پابندیوں کی منسوخی میں کتنی صداقت ہے اور پھر ایران بھی ایٹمی سمجھوتے پر پوری طرح عمل درآمد شروع کر دے گا ۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ پورے یقین کے ساتھ آئندہ مذاکرات کے وقت کی پیشگوئی نہیں کی جا سکتی تاہم ہم مذاکرات کو طول نہیں دینے دیں گے۔
سید عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ اگرہم محسوس کریں گے کہ فریق مقابل میں سنجیدگی نہیں ہے یا وہ وقت ضائع کررہا ہے یا مذاکرات کو دیگر تھکا دینے والے مسائل کی جانب لے جانا چاہتا ہے یا اس میں دیگرموضوعات کو شامل کرنا چاہتا ہے تو مذاکرات کو وہیں پر ختم کردیں گے۔
ایران کے نائب وزیرخارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار نے کہا کہ نہ ہم مذاکرات میں جلدبازی کریں گے اور نہ ہی انھیں طول پکڑنے دیں گے بلکہ پوری ہوشیاری اور توجہ سے اسے جاری رکھیں گے ۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کمیشن کے نائب سربراہ شہریارحیدری نے ویانا مذاکرات کا جائزہ لینے کے لئے نائب وزیرخارجہ سید عباس عراقچی کی موجودگی میں اس کمیشن کے اجلاس کے سلسلے میں کہا کہ اس اجلاس میں عباس عراقچی نے ویانا مذاکرات کے بارے میں تفصیلی رپورٹ پیش کی ہے۔
حیدری نے مزید کہا کہ سید عباس عراقچی نے زور دے کر کہا ہے کہ مذاکرات میں پابندیوں کی مکمل منسوخی کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کا موقف زیربحث آیا ہے ۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کمیشن کے نائب سربراہ نے کہا کہ عباس عراقچی نے اعلان کیا ہے کہ پابندیوں کی منسوخی کے بارے میں اس کی صداقت کو پرکھا جائے گا اور پھر اسلامی جمہوریہ ایران بھی ایٹمی سمجھوتے پر پوری طرح عمل شروع کردے گا ۔
ایران کی پارلیمنٹ کے، خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کمیشن کے رکن فدا حسین مالکی نے بھی کہا ہے کہ پہلا قدم امریکیوں کواٹھانا ہے اور وہ یہ ہے کہ ایران کے خلاف تمام پابندیاں ایک ساتھ منسوخ کی جائیں تاکہ اس کے بعد اسلامی جمہوریہ بھی ایٹمی سمجھوتے پر مکمل عمل درآمد شروع کردے ۔