May ۱۵, ۲۰۲۱ ۱۷:۵۳ Asia/Tehran
  • صیہونی جرائم پرعالمی اداروں کی خاموشی کی مذمت

ایرانی پارلیمنٹ کی انسانی حقوق کمیٹی کی سربراہ نے اپنی یورپی ہم منصب کے نام ایک خط میں صیہونی حکومت کے غیر انسانی اقدامات کے مقابلے نیز نہتھے اور مظلوم فلسطینیوں کی حمایت کا مطالبہ کیا ہے۔

پارلیمانی نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، انسانی حقوق کمیٹی کی سربراہ محترمہ زھرا الھیان نے ، اپنے خط میں، یورپی پارلیمنٹ کی انسانی حقوق کمیٹی کی سربراہ محترمہ ماریا ارنا کو مخاطب کرتے ہوئے، مسجد الاقصی اور غزہ پر حالیہ حملوں کا شکار ہونے والے فلسطین کے نہتھے اور مظلوم شہریوں کی حمایت کا مطالبہ کیا ہے۔

اس خط میں آیا ہے کہ دنیا مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں ظلم اور بربریت کا مشاہدہ کر رہی ہے لیکن عالمی برادری، بڑی طاقتوں کی جانب سے جعلی صیہونی ریاست کی موثر حمایت کی وجہ سے، غاضبانہ قبضے اور انسانی حقوق کی کھلی اور منظم خلاف ورزی کا شکار ہونے والوں کے درد کا مداوا کرنے کی غرض سے کوئی قابل توجہ قدم اٹھانے سے قاصر ہے۔

زہرا الھیان نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ فلسطین کے عوام اب خود اٹھ کھڑے ہوئے ہیں تا کہ بھرپورعوامی تحریک کے ذریعے، غاصبانہ قبضے کے خلاف مزاحمت کے ساتھ ساتھ اپنی تاریخی اورآبائی سرزمین پر آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے حق کا مطالبہ کریں جس کا دارالحکومت شہر بیت المقدس ہونا چاہیے۔

اس خط میں یہ بات زور دے کر کہی گئی ہے کہ تمام مسلمہ بین الاقوامی معاہدوں اور کنوینشنوں کی رو سے عام شہریوں پر حملہ اور بے گناہ عورتوں اور بچوں پر دست درازی ممنوع ہے، تمام فریقوں کو اس کی پاسداری کرنا چاہیے، اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں جنگی جرائم کے مرتکب قرار پائیں گے۔

ایرانی پارلیمنٹ کی انسانی حقوق کمیٹی کی سربراہ نے اپنے خط میں یاددھانی کرائی ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں تواتر کے ساتھ کی جانے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پرلاتعلق اور خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

دوسری جانب ایرانی عدلیہ کی انسانی حقوق کمیٹی کے سیکریٹری نے غزہ پر صیہونی حکومت کے حملوں اور درجنوں بے گناہ فلسطینی خواتین ، بچوں اور عام شہریوں کے قتل عام پر ، اسلامی ملکوں کے کمزور موقف پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔

ایرانی عدلیہ کی انسانی حقوق کمیٹی کے سیکریٹری علی باقری کنی نے سوشل میڈیا پر جاری کیے جانے والے اپنے ایک پیغام میں ، لکھا ہے کہ صیہونی اب کونسا جرم انجام دیں گے جس کے بعد اسلامی ممالک، اسلامی تعاون تنظیم کا اجلاس بلانے کا فیصلہ کریں گے۔

باقری کنی نے مزید لکھا ہے کہ اسلامی ملکوں کی سربراہی کانفرنس کا انعقاد ، وہ کمترین اقدام ہے جو اسلامی ممالک فلسطین کے مظلوم عوام کے لیے انجام دے سکتے ہیں۔

ایرانی عدلیہ کی انسانی حقوق کمیٹی کے سیکریٹری نےمزید لکھا ہے کہ عالمی ضمیر کی بیداری اور دنیا بھر کے حریت پسند انسان کی جانب سے بلا تفریق دین و مذہب ، فلسطین کی مظلومیت کے بھرپور دفاع کے لیے میدان میں اترنا اور دہشت گردی کے صیہونی اڈے کے خلاف ڈٹ جانا، ایسا طوفان ثابت ہوگا، جس کے سامنے آئرن ڈوم تو کیا کوئی بھی دفاعی نظام نہیں ٹھہر پائے گا۔

ٹیگس