صیہونی جارحیت: امدادی فلوٹیلا پر حملہ، کئی کشتیوں پر قبضہ، کارکن زیرِ حراست
جارح صیہونی فوج نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملہ کر کے کئی جہازوں اور کشتیوں پر قبضہ کرلیا اور متعدد کارکنوں کو حراست میں لے لیا ہے۔
سحرنیوز/عالم اسلام: الصمود بین الاقوامی بحری کاروان آزادی کے ترجمان نے بتایا ہے کہ صیہونی فوج نے اس کارواں کے تیرہ جہازوں پر قبضہ اور اس کاررواں کے متعدد کارکنوں کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ غزہ کی جانب ان جہازوں کا سفر بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہے -
گلوبل صمود فلوٹیلا کے ترجمان نے اعلان کیا ہے کہ اس کارواں میں شامل بین الاقوامی کارکن صیہونی حکومت کی جانب سے پیش کی جانب والی کسی بھی دستاویز پر دستخط نہیں کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ محاصرہ مکمل طور پر ختم ہونے تک غزہ پہنچنے کی ان کی کوشش جاری رہے گی۔انھوں نے کہا کہ ہم صیہونی حکومت کے اس جھوٹ کے فریب میں آنے والے نہیں ہیں کہ وہ خود غزہ کے عوام تک انسان دوستانہ امداد پہنچائے گی۔اس ترجمان نے مزید کہا کہ یہ ثابت ہوچکا ہے کہ غزہ کے محصور عوام تک امداد پہنچانے میں اصل رکاوٹ صیہونی حکومت ہی ہے ۔
خبروں کے مطابق بین الاقوامی پانیوں میں گلوبل صمود فلوٹیلا پر صیہونی بحریہ کے حملے اور اس کے متعدد بحری جہازوں کو قبضے میں لینے کے باوجود، بیڑے میں سے کم از کم دس بحری جہاز ناکہ بندی توڑنے کے مقصد سے غزہ کی پٹی کے ساحل کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے الصمود بین الاقوامی کارروان آزادی پر صیہونی فوجیوں کے حملے اور غزہ کے مظلوم عوام کے حامیوں کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے غزہ کے مظلوم عوام کی حمایت میں روانہ ہونے والے بین الاقوامی بحری کارروان آزادی پر صیہونی فوجیوں کے حملے کو دہشت گردی قرار دیا ہے -
پاکستان کے دفترخارجہ نے بھی ایک بیان جاری کرکے الصمود بین الاقوامی بحری کارروان آزادی پر صیہونی حکومت کے حملے کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اس کاررواں پر صیہونی فوج کا حملہ اور اس کے مسافرین کی گرفتاری بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
کولمبیا کے صدر گوستاوو پیٹرو نے بھی صیہونی حکومت کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کو ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اسرائیلی سفارتکاروں کو فوری طور پر کولمبیا چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔
گلوبل صمود فلوٹیلا پر صیہونی فوج کے جارحانہ اقدام کےبعد عالمی سطح پر عوام میں غصے کی لہر دوڑ گئی ہے اور یورپی ملکوں سمیت لاطینی امریکہ اور بعض عرب ملکوں میں اس جارحیت کے خلاف وسیع مظاہرے ہو رہے ہیں