پاکستان کی مذہبی قیادت کا ردعمل ، ٹرمپ کا منصوبہ مسترد
-
فائل فوٹو
پاکستان کی سرکردہ دینی جماعتوں نے فلسطین سے متعلق ٹرمپ کے بیس نکاتی منصوبے کو مستر د کرتے ہوئے اسے ناقابل عمل اور فلسطینی کاز سے خیانت قراردیا ہے
سحرنیوز/پاکستان: پاکستان کے تمام مسالک کے علما پر مشتمل ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام قومی رحمت للعالمین کانفرنس کےاعلامیہ میں مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کو مسترد کردیا ہے ۔
ملی یکجہتی کونسل کے رہنماؤں نے ابرا ہیمی معاہدہ کو دین اسلام کی اساس کے خلاف قرار دیا ہے ۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ مسلم ممالک کو فلسطینی عوام کی عملی مدد کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کرنے چاہئیں۔ تمام مسلم ممالک اسرائیل کا سفارتی معاشی بائیکاٹ کریں۔ اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے ۔ جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپنے دو ٹوک موقف میں ٹرمپ کے غزہ پلان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کو کسی بھی صورت تسلیم نہیں کرینگے ان کہنا تھا آزاد فلسطین وہ ہو گا جس کا دارالخلافہ بیت المقدس ہو ۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان نے غزہ اور ڈونلڈ ٹرمپ سے متعلق بیان اور منصوبے کو سختی سے مسترد کرتے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق جس قوم کی سر زمین پر قبضہ ہو تو وہ اس کیخلاف مسلح جدوجہد کر سکتی ہے، دنیا کی کوئی بھی طاقت زور زبردستی سے ایک قوم کا یہ حق نہیں چھین سکتی۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ امن معاہدے کے نام پر ایسی کوئی بھی دستاویز جو 66 ہزار فلسطینیوں کی لاشوں پر تیار کی جارہی جا رہی ہے، اس کی تحسین کرنا ظالموں کیساتھ کھڑے ہونے کے برابر ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پاکستانی قوم کی مرضی کے بغیر کوئی بھی شخصیت ڈونلڈ ٹرمپ کو رضا مندی نہیں دے سکتی ہے؟۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ فلسطینی خون کی کسی قسم کی سوداگری قبول نہیں کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کسی بھی منصوبے کو قبول کرنا جو قبضے یا استحصال کو جائز قرار دے، امت مسلمہ کے ساتھ خیانت ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اپنے تاریخی مؤقف پر ڈٹے رہنا ہوگا اور انصاف کے بغیر کسی بھی ابراہیم معاہدے میں شمولیت کے لیے دباؤ قبول نہیں کرنا چاہیئے، یہ فلسطینی کاز سے غداری اور امت کے جذبات سے کھلواڑ ہوگا-

شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ شبیر حسن میثمی کا کہنا ہے کہ نظریہ پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہ کرنا ہے، ایسا کرنے والا ہر شخص نظریہ پاکستان اور بانی پاکستان کا مجرم تصور کیا جائے گا، بحر سے نہر تک فلسطین فلسطینیوں کا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدامات پورے خطے کو آگ لگا سکتے ہیں. ان کا مزید کہنا تھا کہ قائداعظمؒ نے واضح کہا تھا کہ اسرائیل ایک غاصب اور ناجائز ریاست ہے اور پاکستان اسے کبھی تسلیم نہیں کرے گا۔
پاکستانی عوام کا دوٹوک مؤقف ہے کہ فلسطین ایک مکمل آزاد اور خود مختار ریاست ہو، جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو، کسی نام نہاد امن منصوبے یا دو ریاستی فارمولے کو ہم فریب، دھوکہ اور اپنے نظریاتی تشخص کے منافی سمجھتے ہیں