Jun ۱۹, ۲۰۲۱ ۰۹:۱۹ Asia/Tehran
  • مغربی میڈیا کو پھر لگے جھٹکے پر جھٹکے 

ایران کے حکام اور رہنماؤں نے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد سے ہمیشہ، انتخابات میں عوام کی بھرپور شرکت پر تاکید کی ہے۔ 

ایران میں 13ویں صدارتی انتخابات اور بلدیہ کے چھٹیں مرحلے کے انتخابات کے لئے ووٹنگ پورے ایران میں 18 جون جمعے کی صبح سات بجے شروع ہوئی اور مغربی میڈیا کی امیدوں کے برخلاف، عوام الیکشن کے آغاز سے ایک گھنٹہ پہلے ہی پولینگ اسٹیشنوں کے باہر لمبی لمبی قطاریں لگا کر گھڑے ہوگئے جس سے غیر ملکی ہی نہیں بلکہ مقامی میڈیا بھی حیران ہو گیا۔ 

کئی میڈیا چینلز کے رپورٹرز نے کہا کہ پولنگ اسٹیشنوں پر ان کے پہنچنے سے پہلے ہی لوگ لمبی لمبی قطاروں میں کھڑے ہو گئے تھے۔

عوام کی زبردست شرکت اتنی زیادہ قابل توجہ تھی کہ انتخابات کا انعقاد کرانے والوں کو بھی اس کا اندازہ نہيں تھا اور اسی لئے تہران سمیت کئی صوبوں میں انتخابات کا انعقاد کرانے والے بھی پولنگ اسٹیشنوں پر عوام سے پیچھے رہ گئے جس کی عوام اور کئی امیدواروں نے مذمت بھی کی۔ 

11 بجے دن تک لوگوں کی قطاریں زیادہ تر پولنگ اسٹیشنوں کے باہر دکھائی دیں لیکن اس کے بعد شدید گرمی کی وجہ سے تہران بلکہ ملک کے زیادہ تر حصوں میں عوام نے شام کو اپنے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرنا مناسب سمجھا۔ 

یہ سبب تھا کہ دوپہر اور اس کے بعد پولنگ اسٹیشنوں پرعوام کی موجودگی تھوڑا کم رہی اور پولینگ کی رفتار سست پڑ گئی لیکن شام پانچ بجے، گرمی کم ہونے کے بعد پھر لوگوں کی بھیڑ پولنگ اسٹیشنوں پر امڑ پڑی اور صبح کی طرح پولنگ اسٹیشنوں پر لمبی لمبی قطاریں لگ گئی اور دوپہر کی رپورٹنگ کے والے غیر ملکی میڈیا کو دوسرا جھٹکا لگا۔ 

جیسے جیسے رات ہو رہی تھی اور پولنگ اسٹیشنوں پر عوام کی بھیڑ ویسے ہی تھی جس کو دیکھتے ہوئے پولنگ کے ٹائم میں دو بار دو دو گھنٹے کی توسیع کی گئی لیکن آخر میں الیکشن کمشین نے رات بارہ بجے تک ٹائم میں توسیع کا اعلان کر دیا۔ 

تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ایران میں صدارتی انتخابات، ایک مکمل جمہوری انتخابات ہے جس میں عوام اپنے براہ راست ووٹوں سے اپنے صدر کا انتخاب کرتے ہیں اور اسی لئے یہ انتخابات جمہوریت کی معراج ہیں۔

ٹیگس