ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح دشمن کی آنکھوں کا کانٹا ہے: صدر روحانی
ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا ہے کہ مختلف پروجیکٹوں اور منصوبوں کا افتتاح ان تمام لوگوں کی آنکھوں کا کانٹا ہے جنھوں نے ایران کے خلاف سازشیں کی ہیں۔
صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے پٹرولیم ، کوآپریشن اور محنت و سماجی امور کی وزارتوں اور ایٹمی توانائی کی تنظیم کے مختلف قومی منصوبوں کی افتتاحی تقریب سے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ ملک ہمیشہ تعمیر و ترقی کی راہ پر آگے بڑھتا رہا ہے اور اس ترقی میں سب کی زحمتیں اور کوششیں شامل رہی ہیں۔
صدر ایران نے کہا کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے دوران ایک طرف سے اقتصادی جنگ مسلط کئے جانے کا مسئلہ اہم تھا کہ دنیا کو اس کا جواب دیا جائے البتہ اس سلسلے میں ایرانی عوام نے استقامت کا مظاہرہ کر کے خود ہی اقتصادی جنگ کا منہ توڑ جواب دے دیا۔ انھوں نے کہا کہ اب تمام بحری آئل ٹرمنل اور جنوبی پارس کے ستائیسویں مرحلے کا آغاز کر دیا گیا ہے اور ایران کی تاریخ کا یہ عظیم ترین اقتصادی پروجیکٹ ہے۔
ایران کے صدر نے مزید کہا کہ جنوبی ایران میں واقع عسلویہ سے اگر گزر ہو تو مختلف قسم کے کارخانوں، ریفائنریوں، آئل ٹرمنلوں اور پانی کے اندر و باہر پائپ لائنوں کے پروجیکٹوں کا مشاہدہ ہوتا ہے اور اعلی ترین ماہرین کی سطح پر یہ سب امور عسلویہ کے علاقے میں انجام پا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ پٹرولیم، کوآپریشن اور محنت و سماجی امور کی وزارتوں اورایٹمی توانائی کی تنظیم کی سطح پر قومی منصوبوں کا افتتاح صدر مملکت حسن روحانی نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے کیا ہے۔
دوسری جانب ایران کے ادارہ ایٹمی توانائی کے سربراہ نے کہا ہے کہ ایران کی جوہری صنعتی مصنوعات و ثمرات مثالی ہیں۔ علی اکبر صالحی نے پٹرولیم ، کوآپریشن اور محنت و سماجی امور کی وزارتوں اور ایٹمی توانائی کی تنظیم کی سطح پر قومی منصوبوں کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی جوہری صنعتی مصنوعات بے نظیر ہیں اور ایران کی ایٹمی توانائی کی تنظیم نے اس بات کو ثابت کر دیا ہے کہ مذاکرات اور ایٹمی معاہدے کا متن تیار کئے جانے میں مکمل ذہانت کا استعمال کیا گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے نے ملک کے جوہری ایندھن کی ری سائیکلنگ کی ترقی جیسے عظیم اور بنیادی منصوبوں پر عمل کر کے ایران کے ایٹمی بجلی گھروں کی توسیع کے عمل کا آغاز سرکاری خزانے سے دس ارب ڈالر کی قیمت سے بوشہر ایٹمی گھر میں دوسرے اور تیسرے یونٹوں کی تعمیر سے کیا ہے۔