رہبر انقلاب اسلامی سے صدر اور کابینہ کے اراکین کی ملاقات
رہبر انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ ایران کو افغانستان کے مظلوم مسلمان عوام کا طرفدار قراردیتے ہوئے فرمایا ہے کہ حکومتوں سے ہمارے روابط ایران کے تئیں ان کے طرز عمل پر منحصر ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ہفتے کے روز ایران کے صدر اور ان کی نئی کابینہ کے اراکین سے خطاب کرتے ہوئے امریکیوں کوایسے وحشی اور خونخوار بھیڑیوں کا مصداق قرار دیا جو اپنی اصلیت کو سفارتکاری اور مسکراہٹ کے پیچھے چھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔
آپ نے فرمایا ہے کہ امریکی کبھی مکار لومڑی بن جاتے ہیں جس کا نمونہ آج افغانستان میں دیکھا جا رہا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے افغانستان کو ایران کا برادر ملک قرار دیا اور فرمایا کہ ایران اور افغانستان کا دین ، زبان و ثقافت مشترک ہے۔
آپ نے افغانستان کے پیچیدہ ترین مسائل و مشکلات منجملہ جمعرات کے روز کابل ایرپورٹ کے تلخ ترین سانحے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ ان تمام مسائل و مشکلات کی اصل وجہ امریکی ہیں جنھوں نے بیس برس تک افغانستان پر غاصبانہ قبضہ جمائے رکھا اور اس ملک کے عوام پر ہر قسم کے ظلم و ستم ڈھائے اور مصائـب و آلام مسلط کئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کی کہ امریکہ نے افغانستان کی ترقی و پیشرفت کے لئے ایک قدم بھی نہیں اٹھایا اور افغانستان اگر اس وقت ترقی و پیشرفت کے اعتبار سے بیس سال پیچھے نہیں تو آگے بھی نہیں ہے۔ آپ نے ایران کی کابینہ کے نئے اراکین کو مخاطب کرتے ہوئے خارجہ پالیسی کے شعبے میں اور زیادہ متحرک ہونے کی ضرورت پر زور دیا۔ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ سفارتکاری کو ایٹمی مسئلے سے ہرگز مرتبط اور متاثر نہیں ہونے دینا چاہئے کیونکہ جوہری مسئلہ ایک الگ مسئلہ ہے جس کو مناسب اور ملک کے شایان شان طریقے سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ ایٹمی مسئلے میں امریکیوں نے اپنی پستی کی انتہا کردی۔ آپ نے فرمایا کہ دنیا کی آنکھوں کے سامنے وہ ایٹمی معاہدے سے نکلے اور اب اس طرح باتیں کرتے ہیں گویا وہ نہیں بلکہ اسلامی جمہوریہ ایران معاہدے سے نکلا ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ امریکا کے معاہدے سے نکل جانے کے بعد ایک مدت تک ایران نے کوئی جوابی اقدام نہیں کیا اور ایک عرصہ گزر جانے کے بعد، اعلان کرکے اور سب کو متوجہ کرکے سب پر نہیں بلکہ صرف بعض شقوں پر عمل در آمد کو روکا ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے یورپ والوں کو بھی بداخلاقی اور خلاف ورزیوں میں امریکیوں کے ہم پلہ قرار دیا اور فرمایا کہ یورپ والے بھی امریکیوں کی ہی طرح ہیں اور باتیں بنانے اور بولنے میں ہمیشہ یہ ظاہر کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ گویا ایران نے مدتوں سے مذاکرات کا مذاق اڑا رکھا ہے اور انہیں پامال کر رکھا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکا کی موجودہ حکومت گزشتہ حکومت سے کوئی فرق نہیں رکھتی۔ آپ نے فرمایا یہ حکومت ایٹمی مسئلے میں ایران سے جو مطالبہ کررہی ہے ، وہ وہی ہے جس کا مطالبہ ٹرمپ کی حکومت کر رہی تھی جبکہ امریکا کے موجودہ حکام اس مطالبے کو غیر دانشمندانہ اور اس کی تکمیل کو ناممکن قرار دیتے تھے۔