صدر ایران صوبہ سیستان و بلوچستان کے دورے پر، علاقے میں وسیع اقتصادی و معیشتی سرگرمیوں پر سید ابراہیم کی تاکید
ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ مکران کے سواحل دنیا کے ساتھ ایران کے اقتصادی و تجارتی روابط کے پررونق مراکز قرار پا سکتے ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ مکران کے سواحل دنیا کے بیشتر ملکوں تک ایران کی دسترسی کے ذرائع بن سکتے ہیں۔
انھوں نے جنوب مشرقی ایران کے صوبے سیستان و بلوچستان میں مختلف علما اور عوامی نمائندوں اور اہم صوبائی شخصیات سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مکران کے سواحل غیر معمولی اہمیت کے حامل ہیں اور ان ساحلوں کو اس علاقے میں ترقی و آبادی اور پیشرفت کے امور کی انجام دہی کے ذرائع میں تبدیل ہونا چاہئے۔
صدر مملکت نے کہا کہ یہ امور ایک معین وقت میں نتیجے تک پہنچائے جانے کی ضرورت ہے تاکہ ان خداداد سمندری ذرائع سے صحیح معنوں میں فائد اٹھایا جا سکے اور اس طرح اس علاقے میں پیداواری سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ روزگار کے مواقع بھی پیدا ہو سکیں۔
صدر ایران نے علاقے میں امن و سلامتی میں کارفرما تمام سیکورٹی اداروں منجملہ سپاہ، بسیج، پولیس فورس، فوج، سرحدی فورس اور ملک کی تینوں مسلح افواج کی کوششوں اور سرگرمیوں کی قدردانی کی۔ انھوں نے کہا کہ مکران کے سواحل سرمایہ کاری کے بہترین مواقع ہیں اور اس سلسلے میں پائی جانے والی گنجائشوں کو صحیح طور پر متعارف کرانے ضرورت ہے۔
سید رئیسی کا کہنا تھا کہ اس بارے میں ان کی حکومت بھرپور توجہ دے گی۔ سید ابراہیم رئیسی، ایران کے جنوب مشرقی صوبے سیستان و بلوچستان کے اپنے دورے کے دوسرے روز چابہار پہنچے ہیں جہاں انھوں نے مختلف علاقوں کا دورہ اور کنارک میں ماہیگیری کے مرکز کا معائنہ کیا اور غیر سرکاری طور پر رہائشگاہوں کو قانونی شکل دیئے جانے کے سلسلے میں منعقدہ اجلاس میں بھی شرکت کی۔
صدر رئیسی نے ایران اور افغانستان کی سرحد پر واقع علاقے ملا علی کے لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سرحدی علاقوں میں تجارتی فروغ کے لئے جو وسائل موجود ہیں ان سے بھرپور استفادہ کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکام کو چاہئے کہ وہ سرحدی علاقوں سے تجارتی لین دین کے لئے قوانین و ضوابط تیار کریں تاکہ ایران اور افغانستان کے درمیان اس سرحدی علاقے سے تجارت کے امکانات فراہم ہو سکیں اور دونوں جانب کی سرحدوں پر رہنے والوں کو اس کا فائدہ حاصل ہو۔